پاکستان
28 فروری ، 2014

پی آئی اے کی بحالی کے دعوے، اخراجات کی بھرمار کے ساتھ

پی آئی اے کی بحالی کے دعوے، اخراجات کی بھرمار کے ساتھ

کراچی…پی آئی اے کے بحالی کے دعوے کئے جارہے ہیں تودوسری جانب خسارہ کم کرنے کی بجائے بھاری بھرکم تنخواہوں والے ڈائرکٹرز اور جنرل منیجرز کی لائن لگاکر قومی ایرلائن پر بوجھ تلے دبایاجارہا ہے۔ حکومت نے قومی ایرلائن کیلئے پیشہ ورانہ قابلیت کے حامل چیئرمین اور منیجنگ ڈائریکٹر کے تقرر کیلئے اشتہار دیا ہے لیکن اس سے پہلے کہ نئے چیئرمین اور منیجنگ ڈائریکٹر کا تقرر ہوتا اور وہ پی آئی اے میں اپنی ٹیم بناتے موجودہ انتظامیہ نے 9من پسند افراد کو ڈائریکٹر اور جنرل منیجرز عہدوں پر ترقی دے کر ایئر لائن پر بوجھ میں مزید اضافہ کردیاہے۔ شعبہ انجینئرنگ کو تقسیم کرکے ایک نیا شعبہ مینٹیننس ریپئر اینڈ اوور ہال بنایا گیا ہے۔ پی آئی اے ترجمان کے مطابق یہ شعبہ ملکی اور غیرملکی ایئر لائنز کے طیاروں کی مینٹیننس کا بزنس پی آئی اے کو دلانے کیلئے کام کرے گا۔ ایئرلائن ذرائع کا کہنا ہے کہ نیا شعبہ بنانے کا مقصد من پسند فرد کو ڈائریکٹر کے عہدے سے نوازنا ہے، کیوں کہ ماضی میں اس مقصد کیلئے کئی ہزار ڈالر تنخواہ پر رکھے گئے ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر کی کارکردگی صفر رہی۔ دوبارہ ڈائرکٹر انجینئرنگ بنائے گئے مقصود احمد ناقص کارکردگی کی بنا پر دو سال سے او ایس ڈی تھے۔ اب نئے بنائے گئے دیگر ڈائریکٹرز پر بھی ایک نظر۔ اسپورٹس ڈویژن میں بھرتی اور صرف پرٹوکول ڈیوٹی کرنے والے ڈبلیو بارن شن کو ترقی دے کر اہم ترین شعبہ ایئرپورٹ سروسز کا ڈائریکٹر بنایا گیا حالانکہ ڈبلیو بارنشن نے ایک دن بھی ایئرپورٹ سروس میں کام نہیں کیا۔ ایئرکرافٹ انجینئر امان اللہ قریشی کو ڈائریکٹر فوڈ اینڈ فلائٹ سروسز بنا دیا گیا۔ انہیں بھی اس کام کا کوئی تجربہ نہیں، ایک اور ایئرکرافٹ انجینئر انجم امین مرزا ترقی پاکر ڈائریکٹر ٹریننگ اینڈ ڈیولپمنٹ ہوگئے۔ انہیں دومرتبہ قائم مقام ڈائریکٹر مارکیٹنگ بنایا اور ناکامی پر ہٹایا گیا۔ ذرائع سوال کرتے ہیں کہ جو شخص اپنے ڈپارٹمنٹ میں ترقی نہیں پاسکا وہ دوسرے شعبوں میں کیا کارگردگی دکھائے گا۔ ایسے افراد جنہیں متعلقہ کام کا تجربہ ہی نہیں کیا انہیں ان شعبوں کا سربراہ بنا کر پی آئی اے کی بحالی مقصد حاصل ہو سکتا ہے۔ ستم بالائے ستم یہ کہ وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے ایوی ایشن نے پی آئی اے میں ڈائرکٹر کی منظور شدہ 12 اسامیوں کے مقابلے میں 17ڈائریکٹر بنا دئیے ہیں جن میں تین ڈائرکٹر تو گھر بیٹھے تنخواہ لے رہے ہیں۔

مزید خبریں :