05 مارچ ، 2014
کراچی…افضل ندیم ڈوگر …کراچی میں ہائیڈرنٹ اور ٹینکر مافیا تو موجود ہے ہی، اب پانی چوری کرنے والی ایک اور منظم واٹر مافیا کا انکشاف ہوا ہے۔ جیو کے نمائندہ خصوصی نے اس مافیا کا پتا چلایا ہے۔ کراچی واٹربورڈ کا پانی چوری کرکے شہریوں کو فروخت کرنے والی واٹر ہائیڈرینٹس اور ٹینکرز مافیا تو شہریوں کولوٹ ہی رہی ہے لیکن اس سے کہیں بڑی دوسری واٹر مافیا شہر کے انڈسٹریل ایریاز میں واٹر بورڈ کے مساوی خفیہ اور منظم نیٹ ورک بنا چکی ہے۔ کراچی سائٹ میں اس مافیا کے دس بڑے گروہ سرگرم ہیں جن کا نیٹ ورک لگ بھگ گیارہ کلومیٹر تک پھیلا ہوا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق سائٹ میں اس مافیا کے 20پمپنگ اسٹیشن ہیں، جہاں سے 3سے 8انچ کے پائپس کے ذریعے پانی فیکٹریوں کو کمرشل ریٹس پر دیا جاتا ہے۔ اس کام میں واٹر بورڈ کے عملے کی مافیاز سے ملی بھگت کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ انڈسٹریل ایریاز میں واٹر بورڈ کا نیٹ ورک غیرفعال کیا جاچکا ہے اور اگر کہیں واٹر بورڈ کا نیٹ ورک ہے تو اسے استعمال نہیں ہونے دیا جارہا۔ ذرائع کے مطابق حب ڈیم سے فراہمی بند ہونے سے شہر کو پانی کی کمی کا سامنا ہے اور ناغہ سسٹم بنا دیا گیا ہے لیکن مافیاز کیلئے کوئی ٹائم ٹیبل ہے نہ ہی پانی چوری کا ناغہ، بارہ مہینے، سات دن اور چوبیس گھنٹے پانی چوری ہوتا ہے۔ شہر میں لوڈشیڈنگ ہو یا بجلی کا بحران اس مافیا کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ہیوی جنریٹرز لگاکر 30سے 100ہارس پاور کے پمپس پانی چوری اور سپلائی جاری رکھتے ہیں۔ تاجر کہتے ہیں مقامی سیاسی رہنماء اور سائٹ ایسوسی ایشن کے بعض ذمے دار اس واٹر مافیا کاحصہ ہیں، اسی ملی بھگت سے واٹر مافیا سائٹ کی فیکٹریوں سے ماہانہ کئی کروڑ روپے وصول کرتی ہے۔ یہ وصولیاں بھی خفیہ نہیں بلکہ واٹر بلوں کی مد میں بینک اکاوٴنٹس یا کراس چیکس سے وصولیاں ہوتی ہیں۔