22 جنوری ، 2012
کراچی…رفیق مانگٹ…ڈرونز کے استعمال کو کبھی بھی کانگریس میں زیر بحث نہیں لایا گیا، ڈرونز آپریشن کو شروع ہوئے سات برس سے زائد کا عرصہ گزر چکا ،ان کی حمایت یا مخالفت میں کانگریس کی طرف سے ایک بھی ووٹ نہیں آیا،امریکی آئین کے مطابق کسی بھی ملک کے خلاف کانگریس کی طرف سے اعلان جنگ کے بعد امریکی صدر اس جنگ کا کمانڈر انچیف ہوتا ہے۔لیکن ڈرونز ٹیکنالوجی کے استعمال کے بعدصدر اور کانگریس کے اختیارات کی تقسیم پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔دنیا بھر میں امریکی ملٹری ایکشن ’ War Powers Resolution ‘کی خلاف ورزی ہیں جس کے مطابق 48گھنٹوں کے اندرکسی بھی ملٹری ایکشن کی کانگریس کی طرف سیتوثیق اور60دنوں میں اسے قانونی جواز فراہم کیا جانا ضروری ہے۔ امریکی اخبار’نیویارک ٹائمز‘ کے مطابق امریکانے 2004سے اب تک پاکستان میں3سو سے زائد ڈرونز حملے کیے ،اس وقت امریکا کے سات ہزار سے زائد ڈرونز دنیا بھر میں مختلف آپریشنز اور مشن میں مصروف ہیں جب کہ12ہزار ڈرونزگراوٴنڈ پر ہیں۔ ڈرونز آپریشن کو نہ صرف امریکی ایئر فورس بلکہ سی آئی اے بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔گزشتہ برس23اپریل کو لیبیا میں ڈرونز آپریشن کاآغاز کیا گیا اور اس کے چھ ماہ بعد146حملے کیے گئے۔دس برس قبل جنگوں میں ربوٹ کا استعمال صرف ہالی ووڈ کی فلموں تک ہی محدود تھا لیکن اب دنیا بھر میں اس کی اہمیت کو مان لیا گیا ہے۔پری ڈیٹر کو پہلی بار1995میں آپریشنل کیا گیا اس وقت اس میں جی پی ایس اور ہتھیار نہیں تھے۔