پاکستان
09 جولائی ، 2014

پیمراکیبل آپریٹرز سے آزادی اظہار رائے پر عمل درآمدکرائے، سندھ ہائیکورٹ

پیمراکیبل آپریٹرز سے آزادی اظہار رائے پر عمل درآمدکرائے، سندھ ہائیکورٹ

کراچی.....سندھ ہائیکورٹ نے قرار دیا ہےکہ کیبل آپریٹرز کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ اپنی مرضی سے کسی بھی چینل کو بند کردیں،جیو نیوز ملک کا مقبول ترین اور بڑا چینل ہے ، پیمرا آئین کے تحت آزادی اظہار رائے پر عمل درآمد کروائے۔کیبل پر جیو نیوز کی بندش کے معاملے پر کیبل آپریٹرز کے خلاف 8 درخواستوں کی سماعت سندھ ہائیکورٹ میں ہوئی۔ جسٹس منیب اختر اور جسٹس شفیع صدیقی پرمشتمل دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی ۔ جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیئے کہ آئین کے آرٹیکل 19 کے تحت فریڈم آف پریس کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، پاکستان کے ہر شہری کا بنیادی حق ہے کہ وہ معلومات حاصل کرسکے، یہ نہایت سنجیدہ معاملہ ہے کسی چینل کی بندش کا نہیں بلکہ آزادی اظہار رائے اور بنیادی انسانی حقوق کا مسئلہ ہے، جدید طریقہ مواصلات کو کسی بھی طریقے سے محدود نہیں کیا جاسکتا۔ جسٹس منیب اختر نے کیبل آپریٹر کے وکیل سے استفسار کیا کہ کس طرح پیمرا آرڈینس یا کوئی قانون کسی شہری کے بنیادی حقوق کو سلب کرسکتا ہے، کیبل آپریٹرز کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ اپنی مرضی سے کسی بھی چینل کو بند کردیں، ملک کے 90 فیصد عوام ٹی وی چینلز دیکھنے کے لئے کیبل پر انحصار کرتے ہیں۔ عدالت نے قرار دیا کہ ہم آئین کے تحت آزادی اظہار رائے اور آزادی صحافت کی خلاف ورزی نہیں ہونے دیں گے،درخواست گزار، پیمرا، کیبل آپریٹرزاوروفاق کے وکلاء اس معاملے میں عدالت کی معاونت کریں، یہ کسی ایک چینل کا معاملہ نہیں، جیو نیوزملک کا مقبول ترین اوربڑا چینل ہے، پیمرا نے اب تک کیا کارروائی کی ہے۔ پیمرا کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے جیو نیوز کی بندش کے معاملے پر کارروائی کی ہے، کئی کیبل آپریٹرز کو شوکاز نوٹسز جاری کردیئےگئے ہیں، ساتھ ہی پیمرا نے جواب دآخل کرنے کے لیے مہلت کی استدعا بھی کی۔ جیو کے وکیل جام آصف نےعدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ اس معاملے پر جیو نیو کی بندش کے خلاف واضح فیصلہ جاری کرچکی ہے،عدالت نے اٹارنی جنرل پاکستان اور دیگر فریقین کو 6 اگست کے لئے نوٹس جاری کردیئے۔ عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ پیمرا اپنے تحریری کمنٹس عدالت میں جمع کرائے، عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ پیمرا آئین کے تحت کیبل آپریٹرز سے آزادی آظہار رائے پر عمل درآمد کرائے۔

مزید خبریں :