10 جولائی ، 2014
لاہور...........لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا ہے کہ کیبل آپریٹر کو کوئی اختیار نہیں کہ وہ اپنی مرضی سے کسی چینل کو بند کردے، سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ جیونیوز کو بحال کردو، سپریم کورٹ کافیصلہ حتمی ہے۔لاہور ہائی کورٹ میں جیونیوزکی نشریات کی بندش اورپرانے نمبروں پر بحال نہ کرنے کےخلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ درخواست انڈی پینڈنٹ نیوزپیپرز کارپوریشن پرائیویٹ لمیٹیڈ نے دائر کی۔جس میں وزارت اطلاعات ونشریات،پیمرا اورہنی ورلڈ کیبل کوفریق بنایاگیاہے۔ جیوکے وکلا بہزاد حیدر اور جام آصف نے اپنے دلائل میں کہا کہ جیونیوزکی نشریات کی بندش کو76دن ہوگئے،پیمرا نے سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجودکیبل اپریٹرز کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔عدالت میں بیان دیتے ہوئے جیو نیوز لاہور کے بیورو چیف خاور نعیم ہاشمی کا کہنا تھا کہ جیو نیوز کو اشتہارات نہ ملنے کی وجہ سے بڑے خسارے کا سامنا ہے، جیو کی بندش سے سینکڑوں کارکنوں کے بے روزگار ہونے کا بھی خطرہ ہے، کیاکیبل آپریٹر حکومت یاکسی ادارے کے ماتحت نہیں۔جیو نیوز کے رپورٹر امین حفیظ نے اپنے بیان میں کہا کہ انتظامیہ اوراسٹبلشمنٹ کے ہتھکنڈے عدالت کوبھی بخوبی علم ہیں، اسٹبلشمنٹ کہتی کچھ ہے کرتی کچھ ہے۔ جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ آپ فکر نہ کریں اگرکہیں ناانصافی ہوئی توعدالت بیٹھی ہے۔ دوران سماعت کیبل آپریٹرز نے مؤقف اختیار کیا کہ اُن کے پاس اتنی استعداد نہیں کہ نیشنل چینلز کے علاوہ دوسرے چینلز کوان کی مرضی کے نمبروں پر چلائیں۔ 117چینلز ہیں اور 80چینلز دکھانے کی استعداد ہے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کیبل آپریٹرز سے استفسار کیا کہ کیا آپ پرکوئی پابندی ہے کہ فلاں چینلز چلایاجائے یانہیں؟کیاآپ کوکوئی حق حاصل ہے کہ اپنی مرضی سے چینل کوروک لیں یاچلادیں؟ڈپٹی اٹارنی جنرل ریاض قدیر نے عدالت کو بتایا کہ پیمرا نے کیبل آپریٹروں کوشوکاز نوٹس جاری کردئیے ہیں۔کل پیمرا نے کیبل آپریٹرز کوطلب رکھا ہے۔عدالت پیمرا کی کارروائی کاانتظارکرے۔عدالت نے کیس پرکارروائی 17جولائی تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر پیمراکے اجلاس کی کارروائی سے متعلق جواب طلب کرلیا۔کیس کی سماعت کے دوران جنگ اور جیو کے کارکنوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔