پاکستان
11 جولائی ، 2014

کون سا آپریشن؟ کہاں کا آپریشن؟ تاجر وزیر اعظم سے ملاقات میں پھٹ پڑے

کون سا آپریشن؟ کہاں کا آپریشن؟ تاجر وزیر اعظم سے ملاقات میں پھٹ پڑے

کراچی ........کراچی میں کہنے کو مجرموں کے خلاف آپریشن جاری ہے لیکن تاجر صنعت کار کہتے ہیں، کون سا آپریشن؟ کہاں کا آپریشن؟ آج وزیراعظم کے سامنے تاجر رہنما پھٹ پڑے، کہنے لگے، بھتے کے فون مسلسل آرہے ہیں، اغوا برائے تاوان کی وارداتیں عام ہیں، پولیس رینجرز ناکام ہوچکے، فوج بلائیں،اندازہ لگالیں کراچی میں امن و امان کی صور ت حال کیا ہے،یہ جملے ہیں کراچی کے تاجروں کے نمائندے عبداللہ ذکی کے،جو واضح الفاظ میں کہہ رہے ہیں کہ شہر میں قانون نافذ کرنے والے ادارے ناکام ہوچکے۔گورنر ہاؤس کراچی میں وزیر اعظم سے ملاقات کے دوران تاجروں کا صبر جواب دے گیا اور شہر میں امن وامان کی بریفنگ میں وہ پھٹ پڑے۔بڑے صنعت کارو ں اورتاجروں کو ہی نہیں دکانداروں کو بھی بھتہ وصولی کے لئے فون آرہے ہیں۔ کراچی چیمبر کے صدر نے کہا کہ ان حالات میں پولیس اور رینجرز ناکام ہو چکے ہیں کراچی کو آرمی کے حوالے کردیا جائے۔تاجروں کا یہ بھی کہنا تھا کہ اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کی جانب سے کہا گیا کہ شہر کے حالات ٹھیک ہیں،بد قسمتی سے کسی میں اتنی ہمت نہیں کہ سچ بولے کہ صرف اغوا برائے تاوان کی وارداتیں اتنی بڑھ گئیں جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔کراچی چیمبر کے صدر نے کہا کہ وزیر اعظم کراچی میں بدامنی کا سنجیدگی سےنوٹس لیں،گرین لائن بس ضرور چلائیں لیکن اس سے پہلے شہر کا سکون تو واپس لائیں۔

مزید خبریں :