پاکستان
11 جولائی ، 2014

لانگ مارچ اور انقلاب کی دھمکیوں سے کیسے نمٹا جائے؟

لانگ مارچ اور انقلاب کی دھمکیوں سے کیسے نمٹا جائے؟

اسلام آباد .........عمران خان کے لانگ مارچ اور طاہرالقادری کے انقلاب کی دھمکیوں سے کیسے نمٹا جائے ؟ وزیراعظم آج اس پر غور کرنے کے لیے سینئر پارٹی رہنماؤں کے ساتھ سر جوڑ کے بیٹھے۔ کس نے کیا تجویز دی اور وزیراعظم نے کیا فیصلہ کیا؟؟عمران خان نے 14 اگست کو اسلام آباد تک لانگ مارچ کی کال دے رکھی ہے تو ڈاکٹر طاہر القادری انقلاب کی دھمکیاں دیے جا رہے ہیں ۔ذرائع کہتے ہیں کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے بعد حکومت اب متوقع احتجاجی سیاست کے حوالے سے کافی پریشان لگ رہی ہے۔ان حالات میں اب کیا کیا جائے؟ وزیر اعظم نواز شریف نے مشاورت کے لیے مسلم لیگ ن کے سینئر رہ نماؤں کو وزیر اعظم ہاؤس میں بلا لیا ۔ ان میں وزیر اعلیٰ ٰپنجاب شہباز شریف،گورنر خیبر پختونخوا سردار مہتاب عباسی، چوہدری نثار،خواجہ آصف،خواجہ سعد رفیق، پرویز رشید، احسن اقبال، مشاہد اللہ، راجہ ظفر الحق، شاہد خاقان عباسی اورعرفان صدیقی شامل تھے۔ذرائع نے بتایا کہ لانگ مارچ اور انقلاب کی دھمکیوں سے نمٹنے کے لیے مختلف آپشنز پر غور کیا گیا تاہم حکمت عملی پر متضاد آراء پائی گئیں۔ ذرائع کے مطابق ایک وفاقی وزیر کا مؤقف تھا کہ احتجاج کرنے والوں کو اگر ایک بار اسلام آباد تک لانگ مارچ کی عادت ڈال دی گئی تو ہر کوئی ا دھر کا ہی رخ کرے گا، اس لیے ہر صورت روکنا چاہیئے۔ بعض نے مشورہ دیا کہ کہ لانگ مارچ کو روکنے کی بجائے اسلام آباد آنے دیا جائے اور گزشتہ حکومت کی طرح مہمان نوازی بھی کی جائے ۔ اگر مظاہرین کو روکا گیا تو حکومت کی ساکھ پر حرف آئے گا۔ذرائع کے مطابق کچھ شرکاء نے کہا کہ احتجاجی سیاست اور جمہوریت کے خلاف سازشیں کرنے والوں کی تاریں جہاں سے ہل رہی ہیں،ان عناصرکے عزائم ناکام بنانے چاہئیں۔ ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں وزیر اعظم نے کوئی بھی رائے دینے سے گریز کیا۔ اجلاس میں متضاد آراء کے بعد وزیر اعظم نے حتمی حکمت عملی پر سفارشات کے لیے کمیٹی قائم کر دی ہے جو ایک ہفتے میں انہیں رپورٹ پیش کرے گی۔ کمیٹی میں خواجہ سعد رفیق،احسن اقبال، پرویز رشید،مشاہد اللہ اور خواجہ آصف شامل ہیں۔ کمیٹی کی رپورٹ آنے کے بعد مشاورتی اجلاس دوبارہ ہو گا جس میں لانگ مارچ اور انقلاب سے نمٹنے کی حتمی حکمت عملی طے کی جائے گی۔

مزید خبریں :