07 ستمبر ، 2014
جنیوا......عالمی ادارہ صحت نے اعلان کیا ہے کہ ایبولا سے صحت یاب ہونے والے مریضوں کے خون سے تیار کردہ ویکسین کے ذریعے دیگر مریضوں کا علاج کرنا چاہیے۔ مغربی افریقہ میں اتنے بڑے پیمانے پر ایبولا کی وباء پھیلی جس سے 2000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ادارے کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ایبولا کی ویکسین کا نومبر تک استعمال شروع کیا جا سکتا ہے،مریضوں کے خون میں ایبولا کے انفیکشن کے خلاف اینٹی باڈیز پیدا ہوتے ہیں، صحت یاب مریض سے لیے گئے ان اینٹی باڈیز کووائرس کے شکار مریضوں میں منتقل کیا جا سکتا ہے تاکہ ان کی قوت مدافعت میں اضافہ ہوتاہم اس طریقہ علاج کے مؤثر ہونے کے لیے بڑی مقدار میں ڈیٹا موجود نہیں ۔ انھوں نے کہا کہ جمہوریہ کانگو میں 1995ء میں ایبولا کی وبا پر کی جانی والی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اس طریقہ علاج سے آٹھ میں سے سات مریض صحت یاب ہوئے ،یہ ایک موقع ہے کہ خون سے تیار کر دہ دوا کا استعمال علاج کرنے میں بہت مؤثر ہو سکتا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کی نائب ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ماری پال کینی کا کہنا ہے کہ یہ ایک موقع ہے کہ خون سے تیار کردہ دوا کو استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اتنے زیادہ لوگ ہیں جو ایبولا سے زندہ بچ گئے اور اب اچھی صحت کے مالک ہیں، وہ دوسرے بیمار لوگوں کے علاج کے لیے خون دے سکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ایبولا کے علاج کے لیے اب تک کوئی منظور شدہ دوا یا ویکسین تیار نہیں کی گئی اور اس کے لیے بہت سی ادویات تجربات کے مرحلے میں ہیں۔تقریباً 150 ماہرین نے گزشتہ دو دن اس تحقیق میں گزارے کہ جلد از جلدکوئی مؤثر دوا دریافت کرکے اسے مغربی افریقہ میں بھیجا جائے۔