30 ستمبر ، 2014
پشاور......پشاور ہائی کورٹ نے کوہاٹ حراستی مرکز میں قید لاپتہ شخص نورگل کی ہلاکت پر انٹرمنٹ سینٹر کے انچارج سے وضاحت طلب کرلی جبکہ سوات سے لاپتہ ہونے والے دو کمسن بھائیوں کو سولہ اکتوبر کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ چیف جسٹس مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس ملک منظور پر مشتمل پشاور ہائی کورٹ کے دو رکنی بنچ نے لاپتہ افراد کیس کی سماعت کی۔ بنوں سے ڈیڑھ سال قبل لاپتہ ہونے والے نوجوان نورگل کی والدہ نے عدالت کو بتایا کہ نورگل چنگ چی رکشہ چلا کر خاندان کی کفالت کرتا تھا وہ مقامی مسجد میں پیش امام بھی تھا۔ کوہاٹ قلعہ میں واقع حراستی مرکز میں ان کی بیٹی سے ملاقات بھی ہوئی تھی۔ کچھ عرصے بعد انہیں نورگل کی لاش ملی۔ انہوں نے عدالت سے اپیل کی کہ انہیں انصاف دلایا جائے۔پشاور ہائی کورٹ نے کوہاٹ حراستی مرکز کے انچارج کو نوٹس جاری کرکے وضاحت طلب کرلی۔سوات کی خاتون نے عدالت کو بتایا کہ ان کے دو بیٹوں اصغر شاہ اور قادرشاہ کو سوات اپریشن کے دوران اٹھایا گیا تھا۔ اصغرشاہ ساتویں جماعت اور قادرہ شاہ نویں جماعت کا طالب علم ہے۔عدالت عالیہ لکی مروت حراستی مرکز کے انچارج کو حکم دیا کہ دونوں طالب علموں کو سولہ اکتوبر کو عدالت میں پیش کیا جائے۔