پاکستان
18 اکتوبر ، 2014

18اکتوبر کے 20 نامعلوم شہدا کی گڑھی خدا بخش میںتدفین کی گئی

18اکتوبر کے  20 نامعلوم شہدا کی گڑھی خدا بخش میںتدفین کی گئی

کراچی......... 18اکتوبر 2007 کا دن پاکستان کی سیاسی تاریخ میں کیا حیثیت رکھتا ہے۔ 18اکتوبر 2007کومحترمہ بینظیربھٹو شہید8سالہ جلاوطنی کےبعدکراچی ایئرپورٹ پہنچی تھیں۔ سندھ حکومت اورپاکستان پیپلزپارٹی نے سیکیورٹی سمیت تمام انتظامات کیے۔ سیکیورٹی پرتقریباً25ہزارپولیس اہلکار،ڈھائی ہزاررینجرزتعینات کیے گئےتھے۔ کراچی ایئرپورٹ پرریڈالرٹ ڈکلیئرکرکےکنٹرول رینجرز کےسپرد کیا گیا تھا۔ فورسز کی لیڈیزکمانڈوزکوبھی محترمہ بینظیربھٹو کی حفاظت پر مامور کیا گیا تھا۔اسپتالوں میں ایمرجنسی تھی، تعلیمی ادارے،پٹرول پمپس اورشورومزبندتھے۔محترمہ بینظیر بھٹو کے استقبال کیلئے ملک بھر سے قافلے اور ریلیاں کراچی پہنچیں۔ جیالے ڈھول کی تھاپ پر رقص اور پیپلز پارٹی کےنغموں پرجھوم رہےتھے۔ کراچی میں دفعہ 144 نافذتھی، فضا میں ہیلی کاپٹرزگشت کررہے تھے۔جلوس کےروٹس پردرجنوں کلوزسرکٹ کیمرےنصب کردیے گئے تھے ۔شارع فیصل کےداخلی اورخارجی راستے ایک روز پہلے سیل کردیے گئے تھے۔پولیس و دیگرفورسز نےایک روز پہلے حفاظتی اقدامات کی ریہرسل کی تھی۔ ہرطرف بینرز، بل بوڈز، ہورڈنگز، استقبالی کیمپ اورجئے بھٹو کےنعرے تھے۔ٹرینوں سے بھی پیپلز پارٹی کے خیر مقدمی قافلوں کی آمد کا سلسلہ جاری تھا۔ ایئرپورٹس سیکیورٹی فورس کے ایک ہزار اضافی اہلکار طلب کیے گئے تھے۔ ایئرپورٹ پر گارڈز، کمانڈوزسمیت کلوزسرکٹ کیمروں کااضافی عملہ بلایا گیا۔ بی ڈی ایس کی سات ٹیموں نےقافلہ کلیئرکرکےذاتی سکیورٹی کےحوالےکیا۔ جہاز سے باہر آتے ہی خود محترمہ بینظیر بھٹو بھی جذبات پر قابو نہ رکھ سکی تھیں۔ محترمہ پیپلز پارٹی کی خصوصی سیکیورٹی ’’جاں نثاران بھٹو‘‘ کے حصارمیں تھیں۔ سابق وزیر اعظم کے استقبالی جلوس نے چند کلومیٹر کا راستہ گھنٹوں میں طےکیا۔ قافلہ کارساز پر پہنچا تو محترمہ کے بلٹ پروف ٹرک کے قریب دو دھماکے ہوئے۔محترمہ بے نظیر بھٹو اور پیپلز پارٹی کی قیادت دھماکوں میں معجزانہ محفوظ رہی۔دھماکوں میں کارکنوں سمیت 177افراد جاں بحق، 600سے زائد زخمی ہوئے۔ پیپلز پارٹی کے دوراقتدار میں سانحہ کارساز میں ملوث ملزمان کا پتا نہیں چلایا جاسکا۔ لواحقین کو مالی امداد کے ساتھ سرکاری ملازمتیں اور مفت رہائشی فلیٹس دئیے گئے۔ دھماکوں میں جاں بحق 20 افراد کی شناخت کئی ہفتے بعد بھی نہیں کی ہوسکی۔ نامعلوم شہداء کی’’میں بھٹو ہوں‘‘کے نام سے گڑھی خدا بخش میں تدفین کی گئی۔

مزید خبریں :