22 اپریل ، 2012
سکھر…مہنگائی کے اس دورمیں پھل عام آدمی کی پہنچ سے دورہوتے جارہے ہیں۔ ایسے میں اگر موسم کے کئی پھل صرف 15سے 20روپے میں مل جائیں تو بڑی بات ہے۔ سکھرشہر کے چوراہوں، مارکیٹ اور بس اسٹینڈز پرگرمی آتے ہی برف کی ٹھنڈک میں پڑے بہت سے لذیز پھل آتے جاتے مسافروں اور شہریوں کو اپنی طرف کھینچ ہی لیتے ہیں۔ کھانے والے اسے سخت گرمی کا توڑبھی کہتے ہیں اورمہنگائی کے اس دور میں پھلوں تک غریب آدمی کی پہنچ بھی تصورکرتے ہیں۔ ٹھیلوں پر سجے پھل فروخت کر نے والوں کا کہنا ہے کہ ڈیڑھ سوروپے کلو سیب یا 70روپے درجن کیلا خریدنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں۔15سے 20روپے کی پلیٹ میں سب تھوڑا تھوڑا شامل کرکے ہر کسی کوخوش کردیا جاتا ہے۔ طبی ماہرین ٹھیلوں پر فروخت کئے جانے والے کھلے پھلوں کو زیادہ مضرصحت قراردیتے ہیں۔ ان کے مطابق کھلے کٹے ہوئے پھلوں کے اوپر مکھیاں آکر بیٹھ جاتی ہیں جو جراثیم چھوڑ تی ہیں اور ان کو کھانے سے انسان کو عموماً دست، الٹی بھی ہوتی ہے اور اس کے علاوہ پیٹ کی اور بیماریاں بھی ہو تی ہیں۔ پھلوں کی صورت میں ہر موسم میں موجود رہنے والی اس نعمت سے لوگ لطف اندوز ہونا چاہتے ہیں لیکن بڑھتی ہوئی مہنگائی نے یہ نعمت بھی لوگوں سے چھین لی ہے۔