انٹرٹینمنٹ
14 جنوری ، 2015

’’پونڈز کا حیرت انگیز سفر‘‘ کے عنوان سے ایک نشست

’’پونڈز کا حیرت انگیز سفر‘‘ کے عنوان سے ایک نشست

کراچی..........غزل رفیع..........گزشتہ صدی سے یہ موضوع مسلسل زیرِ بحث ہے کہ معاشرے میں ” کامیاب عورت“ کون ہوتی ہے؟ مغربی معاشرے میں اُس خاتون کو ”کامیاب عورت“ قرار دیا جاتا ہے جو کامیاب معاش رکھتی ہو، جو مالی طور پر خود مختار ہو اور جو گھر اور کارکی مالک ہو۔ لہٰذا ایسی خواتین ہمارےمعاشرے میں رول ماڈل کے طور پر جانی جاتی ہیں،اسی طرح اُس معاشرے میں یہ رائے بھی عام ہے کہ باپ یا شوہر پر انحصار کرنا عورت کو معاشرے میں کم تر درجے کا مالک بنا دیتا ہے۔اسی طرح مغربی معاشرے میں تذکیر و تانیث کے معاشرے میں کردار کے حوالے سے بہت بڑی تبدیلی آئی ہے کہ ایک خاندان میں عورت کو بھی کمانے کا اتنا ہی حق ہونا چاہیے جتنا کہ مرد کو ۔ان تمام باتوں کی حقیقت کو سمجھتے ہوئے ہمارے مشرقی معاشرے کی عورت نےبھی اپنا مقام سمجھا اور اس بات کو سمجھنے کی بھی کوشش کی کہ کامیاب عورت کی صف میں کہیں وہ پیچھے نہ رہ جائے۔کہتے ہیں کہ ایک کامیاب عورت وہ ہوتی ہے جو انہی پتھروں سے اپنا گھر تعمیر کرلے جو اس پر پھینکے جاتے ہیں۔ مشرق کی عورت نے ہزار مشکلات کے با وجود یہ ثابت کر دیا کہ کامیابی اس کا بھی حق ہے۔لیکن ایسی عورتوں کو سامنے لانا ان کو منوانے کا سوچا یونی لیور نے۔گزشتہ روز پونڈز کی جانب سے سو پاکستانی خواتین کی حیرت انگیز کہانیوں کے سلسلے میں’’پونڈز کا حیرت انگیز سفر‘‘ کے عنوان سے ایک شاندار افتتاحی نشست کا اہتمام کیا گیا،جہاں میری ملاقات ہوئی ان خواتین سے ہوئی جوانگریزی والا سفر طےکرتے کرتے کس طرح اب اردو والےکامیابی کے سفر پر رواں دواں ہیں۔عالیشان موہٹہ پیلس میں منعقد ہونے والی یہ تقریب پونڈز کے بیوٹی برانڈ کی جانب سے گزشتہ ایک سال کے دوران کی جانےو الی کاوشوں کا نتیجہ تھی ۔اس تقریب کا مقصد دور حاضر میں اعلیٰ کامیابیاں حاصل کرنےو الی خواتین کی شناخت اور ان کی پذیرائی کرنا تھا۔ حیرت انگیز خواتین سے مراد ایسی خواتین ہیں جو نہ صرف پیشہ ورانہ حوالے سے اپنے فرائض انجام دے رہی ہیں بلکہ ساتھ ساتھ امور خانہ داری ، بچوں کی پرورش اور معاشرتی زمہ داریوں کو بھی بخوبی نبھا رہی ہیں۔ قدرت نے عورت کو یہ خصوصیت عطا کی ہے کہ وہ زندگی کے ہر رشتے میں توازن برقرار رکھنا جانتی ہے اور اسی خوبی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بنت حوا اپنی ذات کو منوائے چلے جاتی ہے،لیکن ساتھ ساتھ ہی عورت کی حساسیت اس بات کی شدید خواہش رکھتی ہے کہ اس کی کوشش اور کاوش کو سراہا جائے۔ چاہے ٹیبل پر سجا اس کے ہاتھ کا بنا ہوا کھانا ہو یا بچے کی کی گئی بہترین تربیت یا پھر زندگی کے کسی شعبے میں کوئی بڑا کارنامہ۔مگر ہمارے ملک میں ایسے کتنے مواقع ہوتے ہیں جب ایسی خواتین کی ذاتی قوتوں کی پذیرائی اور ان کی جانب سے کئے جانے والے کاموں کے حوالے سے ان کی ستائش کی جاتی ہو، ان کو سراہا جاتا ہو، عموماً ان کے کام کو کام اور عورت کا فرض کہہ کہ نظر انداز کر دیا جاتاہے۔’’کچھ جو سمجھا میرے شکوے کو تو رضوان سمجھا‘‘لیکن عورت کے اس شکوے کو یونی لیور نے سمجھا اور اس کے ازالے کے لئے کر ڈالی ایک پر تکلف تقریب پونڈز کے بینر تلے منعقد کی جانے والی اس نشست کا عنوان تھا”پونڈز کا حیرت انگیز سفر“ اس کوشش کو اس قدر پذیرائی حاصل ہوئی کہ اب پونڈز نے اسے باقاعدگی سے ہر سال منعقد کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔اس کو شش کے نتیجے میں ہر سال ایسی 100خواتین کو سامنے لایا جائے گا جنہوں نے معاشرے میں خانگی، معاشی، معاشرتی، سماجی، مذہبی،یا سیاسی اعتبار سے نام اور مقام پیدا کیا ہو۔پونڈز کی جانب سے ان خواتین کی نجی اور پیشہ ورانہ زندگی کے حیرت انگیز سفر کی حوصلہ افزائی کی جائے گی اور ان کو بطور ماڈل سوسائٹی میں پیش کیا جائے گا ۔اس تحریک کا آغاز مارچ2014سے ہواجس کے ذریعے ایسی خواتین کی تلاش کی گئی جنہیں ماہ رواں کی 10حیرت انگیز خواتین کہا جاسکے۔ ان میں انیلہ ویلڈن، عتیقہ اوڈھو، شیف شائی، ماہین کردار علی، رقیہ آدم جی، سعدیہ مانڈی والا، ثمینہ پیرزادہ، شمائیل انصاری، ڈاکٹر تسنیم نکھوڈ اور ونیزہ احمد شامل ہیں۔موہٹہ پیلس میں منعقد کی جانے والی تقریب میں نا صرف ان خواتین کے کام کو سراہا گیا بلکہ علی خان کی میزبانی کے دوران عتیقہ اوڈھو اور عمران اسلم کی ہلکی پھلکی گفتگو اور مزاح کے ذریعے بھی عورت کی کامیابی کا ذکر ہوتا رہا۔کسی بھی خوبی کو جب تک سراہا نہ جائے تو آہستہ آہستہ وہ معدوم ہوجاتی ہے۔یونی لیور نے اس مسئلے کی نزاکت کو محسوس کرتے ہوئے خواتین کی کامیابی کو سراہنے کا بیڑا اٹھایا اور انہیں آگے بڑھنے پر اکسایا ہے۔ ڈائریکٹر مارکیٹنگ پرسنل کیئر یونی لیور پاکستان راحیل پاشاکا کہنا ہے کہ پونڈز ایک ایسا برانڈ ہےجس کی جانب سے ہمیشہ ہی خواتین کی لطیف توانائیوں، ان کے رویے کی لچک اور ان کے شاندار استقلال کی پذیرائی کی جاتی رہی ہے۔ اس طرح پونڈز کی خاتون اس کے اندرونی ذاتی استحکام اور بیرونی حسن کی علامت ہوتی ہے،خود اپنی ذات میں ایک معجزہ ہوتی ہے، کیونکہ وہ اپنی ذمہ داریاں نبھاتی ہے اور اپنے عزم کی تکمیل کے لئے وقت نکالتی ہے۔ پونڈز کا حیرت انگیز سفر ہماری جانب سے ایسی ہی حیرت انگیز خواتین کی پذیرائی کرنے کی ایک چھوٹی سی کوشش ہے کیونکہ یہ خواتین اپنی انتھک کوششوں کے ذریعے یہ لطیف توازن قائم کرتی ہیں اور پنے خاندان اور اپنےملک کے لئے، اپنی شناخت اور پنی کامیابیوں کے حوالے سے سرمایہ افتخار ثابت ہوتی ہیں۔اس شاندار تقریب میں موہاٹہ پیلس کا پرتکلف ماحول ، تقریب میں موجود عورتوں کی صلاحیتوں کی پذیرائی کا احساس ایک سرشاری کی کیفیت پیدا کر رہا تھا۔موہٹہ پیلس میں منعقد کی جانے والی شاندار تقریب میں نا صرف ان خواتین کے کام کو سراہا گیا بلکہ علی خان کی میزبانی کے دوران زیبا بختیار اور عمران اسلم کی ہلکی پھلکی گفتگو اور مزاح کے ذریعے بھی عورت کی کامیابی کا ذکر ہوتا رہا۔ تقریب میں 16دسمبر 2014ءکے سانحے کی ان عظیم ماؤں کا بھی ذکر کیا گیا جنہوں نے اپنے پھول بن کھلے مرجھاتے دیکھے۔ اس عظیم روحانی ماں کو بھی خراج تحسین پیش کیا جو زندگی اور موت کے سفر میں اپنے بچوں کے ساتھ رہی۔تقریب میں رنگ پیدا کرنے کے لئے زود کاجی اور حمیرہ چنہ نے گیت پیش کئے جو خواتین کی شان میں قصیدے تھے۔ متعلقہ سو خواتین ، ان کو منتخب کرنے والی ماہرین اور ان کے ساتھیوں کی انتہائی دوستانہ ماحول والی شام کے دوران شاندار پذیرائی کی گئی اور ایک دوسرے کی کامیا بیوں کے حوالے سے حقیقی مسرت حاصل کی گئی ۔ تمام خواتین نے اپنی اور دیگر خواتین کی کہانیوں کے بیان کو سنا، جنہوں نے پاکستان کی ہیئت کو ایک نیا رخ دیا،یعنی وہ پاکستان جسے ہم اپنا گھر کہتے ہیں۔ جہاں ہر گھر میں عورت اپنی کامیابی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

مزید خبریں :