24 جنوری ، 2015
لاہور......این اے 122 میں دھاندلی کی تحقیقات کرنیوالے تحقیقاتی ٹریبونل کے جج نے الیکشن ٹریبونل میں بیان دیا ہے کہ یہ سچ ہے کہ بعض تھیلوں کی سیلیں ٹوٹی ہوئی تھیں اور متعددتھیلوں میں فارم 14 اور 15 موجود نہیں تھے ، پولنگ عملے کی لاپرواہی اور غفلت کے متعدد شواہد بھی رپورٹ کا حصہ ہیں، خامیوں کو کلیریکل غلطی یا عملے کی لاپروائی کہا جاسکتا ہے تاہم دھاندلی ہوئی یا نہیں؟ فیصلہ الیکشن کمیشن کریگا، سردار ایاز صادق اور عمران خان کے وکلاءنے کمیشن کے جج پر جرح مکمل کی۔ ٹربیونل نے کیس کی سماعت 31 جنوری تک ملتوی کر دی۔اس موقع پرتحریک انصاف کے رہنماء شعیب صدیقی نے کہاکہ انتخابی تھیلوں سے بلی نہیں گیدڑ نکلے،پی ٹی آئی کے وکیل کا کہنا تھا کہ کمیشن کی رپور ٹ مبہم اور نامکمل ہے۔ انہوں نے کہاکہ ٹربیونل کے سامنے کمیشن کے جج نے تسلیم کیا ہے کہ بیلٹ پیپروں کا رنگ مختلف تھا، اور تین سو کاوئینٹر فائلز پر ووٹرز کا ووٹ نمبر ہی درج نہیں تھا۔ ایاز صادق وکیل کا اس موقع پر کہنا تھا کہ دوبارہ گنتی پر سردار ایاز صادق کی برتری بدستور8 ہزارسےزائد ہے،کاؤنٹر فائلزکی سیریزاصل ریکارڈ سےمطابقت رکھتی ہے،دھاندلی نہیں ہوئی۔اسپیکر سردار ایاز صادق کے صاحبزادے ڈاکٹر محمد علی صادق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ عمران خان نے تھیلے کھلوا کر تحقیقات کروالیں لیکن تھیلوں سے دھاندلی کی بلی نکلی نہ بلا۔