02 فروری ، 2015
اسلام آباد .....غریب کیلئے چٹنی کھانا بھی مشکل ہوگیا،ٹماٹر پھر مہنگا ہوکر 90روپے کلو ہوگیا۔شماریات بیورو کے مطابق پچھلے ایک ماہ کے دوران دال چنااور انڈے 4فیصد ،بیسن اور جلانے کیلئے لکڑی 3فیصد جبکہ دال مونگ 2فیصد مہنگی ہوگئی ہے۔مہنگائی کے بے قابو جن کو پٹرولیم مصنوعات کی گرتی قیمتوں نے تھوڑا سا قابو کیا ہے اور پاکستان میں افراط زر کے بڑھنے کی شرح میں 60 سال کے دوران پہلی مرتبہ کم ترین اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، اسی لیے ایک ماہ میں پٹرول اور ڈیزل کے ساتھ ساتھ آلو، خوردنی تیل، چاول، چینی اور مٹر بھی سستے ہوئے ہیں۔پاکستان شماریات بیورو نے جنوری کے لیے افراط زر کی شرح کا اعلان کردیا ہے ۔ پاکستان شماریات بیورو کے مطابق دسمبر سے جنوری میں مہنگائی کی شرح اعشاریہ08 فی صد اضافہ ہوا ہے۔ جنوری 13 کی نسبت جنوری14 کے دوران 12 ماہ میں افراط زر کی شرح 3اعشاریہ8 فی صد بڑھی ہے جبکہ جولائی سے جنوری میں افراط زر 5اعشاریہ7 فی صد اضافہ ہوا ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کی گرتی قیمتوں نے مہنگائی کے بڑھتے گراف کی رفتار سست کردی ہے۔ ایک ماہ کے دوران ایک ماہ میں آلو 25 فی صد سستے ہوئے، اسی دوران خوردنی تیل 3 فی صد جبکہ چاول اور چینی 2 فی صد سستی ہوئی۔ مٹی کا تیل 7اعشاریہ3 فی صد اور پٹرول 4 فی صد سستا ہوا ہے، ٹرانسپورٹ بھی ڈیڑھ فی صد سستی ہوئی۔ خوش آیند بات یہ بھی ہے کہ ایک سال کے دوران پیاز 34 فی صد اور گندم 11 فی صد سستی ہوئی ہے۔ ۔ مہنگائی میں کمی کے پورے اثرات عوام تک نہیں پہنچ پائے اور ایک ماہ میں دال چنا اور انڈے 4 فی صد مہنگے ہوئے جبکہ ایک ماہ میں بیسن اور جلانے کی لکڑی 3 فی صد، دال مونگ 2 فی صد مہنگی ہوئی۔ جبکہ 12 مہینوں کے دوران سبزیاں 13 فی صد ، دودھ اور انڈے 11 فی صد مہنگے ہوئے ہیں۔شماریات بیورو کے مطابق افراط زر کی شرح 60 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی۔