03 فروری ، 2015
اسلام آباد .......قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہاہےکہ ایوان کے ہررکن کی طرف سے توجہ دلانے کے باوجود حکومت نے سانحہ شکار پور کا کوئی نوٹس نہیں لیا،وزیرداخلہ نے مذمت تک نہیں کی۔ ان کا کہناتھاکہ پیٹرولیم بحران حکومت کابیڈ گورننس کا نتیجہ ہے،حکوم نے 27 فی صد سیلزٹیکس وصول کررہی ہے اس سے بڑاظلم کیا ہوسکتاہے۔ اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں خورشید شاہ نے شکار پور واقعہ پرحکومت کو کھری کھری سنائیں۔ انہوں نے کہاکہ ایوان میں ان کے اور دیگر جماعتوں کے ارکان کی جانب سے بات کرنے اور توجہ دلانے کے باوجود حکومت نے سانحہ شکار پور کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔وزیر داخلہ نے اتنے بڑے سانحے کی مذمت تک نہیں کی وہ صرف اسلام آباد کو محفوظ بنانا چاہتے ہیں،لیکن جو شخص ایک سکندر کو قابو نہیں کر سکا وہ پورے ملک کی حفاظت کیا کرئے گا،اتنی بے حسی اور اتنی بے بسی پہلے کھبی نہیں دیکھی،شکار پور واقعے کے بعد سندھ کے عوام مایوسی کا شکار ہے،وزیرمملکت شیخ آفتاب نے حکومتی وضاحت پیش کرتے ہوئے کہاکہ شکار پور صرف سندھ کا نہیں ہم سب کا ہے حکومت کو اس سانحے پر سخت افسوس ہے، وزیر اعظم سب کوساتھ لے کر چل رہے ہیں۔اجلاس میں وزیر پیٹرولیم شاہد خاقان میںپیٹرول کی بحران کی صورتحال پر رپورٹ پیش کی جس میں کہاگیاہےکہ پی ایس او کو مالی مشکلات کا سامناہے،گذشتہ 3 روز میں ایک لاکھ ٹن سیل ہوئی،اب بھی اضافی مقدار اسٹور کرلی تاکہ بحرانی کیفیت پیدا نہ ہوا، بحران کی صورت حال پربحث میں حصہ لیتے ہوئے خورشید شاہ نےکہاکہ پیپلزپارٹی کے دور میں بجلی بحران پر عدالت چلے گئے اوروہاں کہاکہ بجلی نہ دینے والی حکومت کو اقتدار کا کوئی حق نہیں ، آج 12 ،12 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہورہی ہے،پیٹرول نہیں مل رہا،لیکن ہم نے کسی سے استعفیٰ نہیں مانگا، اب بھی اپنی آواز سڑکوں یا کسی اور فورم کی بجائےمنتخب ایوان میں اٹھا رہے ہیں کہ خدا کے لئے عوام پر رحم کرو۔پیٹرول بحران حکومت کی نااہلی اور بیڈ گورننس کی بدترین مثال ہے، وزارت پیٹرولیم ، پانی و بجلی اور خزانہ نے ایک دوسرے پر الزام لگا دئے، آج تینوں وزراء کاایوان میں نہ ہونا بھی حکومت کی ناکامی کا ثبوت ہے۔ خورشید شاہ نے کہاکہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے 5 سال اپوزیشن کی بات سنی لیکن اب کوئی ایوان آتا ہے نہ سنتاہے،نہ کسی مسلے کی ذمہ داری لیتاہے نہ اس کو حل کرنا چاہتاہے۔انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ کو ختم ہوتا نہیں دیکھنا چاہتے ، وزیر اعظم کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں، حکومت پارلیمنٹ کی اجازت کے بغیر کوئی ٹیکس نہیں لگا سکتی ، حکومت ہمیں دھکے دے کر سڑکوں پر دھکیلنا چاہتی ہے، ہمیں بتایا جائے کہ ہم وزیر اعظم ہاوس جائیں یا ایوان صدر،حکومت 27 فیصد ٹیکس وصول کر رہی ہے،اس سے بڑا ظلم کیا ہو سکتا ہے، بھلے سے100 فیصد ٹیکس لگاو لیکن پارلیمنٹ سے تو منظوری لو۔ ایم کیوایم کے رکن مزمل قریشی نےکہاکہ پیٹرول بحران حکومت کی نا اہلی اور برا طرز حکمرانی ہے،یہ کیسی حکومت ہے کہ ملک میں کسی بھی آنے والے بحران کا تعین نہیں کر سکتی ۔سید خورشید نے وزراء کی عدم حاضری کی نشاندہی کی تو ڈپٹی اسپیکر نے کہاکہ سب نماز ظہر کی ادائیگی کے لئے گئے اوراجلاس کل دن 11 بجے تک ملتوی کردیا۔