شہر شہر
19 اپریل ، 2017

کے الیکٹرک کیخلاف حافظ نعیم الرحمان کا نیپراکو خط

کے الیکٹرک کیخلاف حافظ نعیم الرحمان کا نیپراکو خط

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ کے الیکٹرک کی جانب سے نیپرا کی ہدایات کو نظر انداز کرتے ہوئے ظالمانہ او اور دانستہ طور پر کراچی کے شہریوں کو لوڈ شیڈنگ کے عذا ب میں مبتلا کیا جارہا ہے۔

نیپرا کے چیئرمین طارق سدوزئی اور دیگر ممبران کے نام لکھے گئے ایک خط میں حافظ نعیم نے کہا کہ 3093میگاواٹ بجلی دستیاب ہونے کے باوجود شہر میں غیر اعلانیہ، امتیازی اور طویل لوڈ شیڈنگ کرنے پر نیپرا کے الیکٹرک کے خلاف کارروائی کرے اور کراچی کے عوام کے سامنے وضاحت بھی پیش کرے کہ کے الیکٹرک کے خلاف کوئی کاروائی کیوں نہیں کی جارہی۔

امیر جماعت اسلامی کراچی کی جانب سے یہ خط رجسٹرار نیپرا کو بھیجا گیا ہے جس کے ساتھ چند روز قبل سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں کے الیکٹرک کی نااہلی اور ناقص کاکردگی کے حوالے سے کی گئی گفتگو سے متعلق اخبارات میں شائع ہونے والی خبر کی کاپی اور سوئی سدرن گیس کمپنی کو خط کی کاپی بھی منسلک کی گئی ہے۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں کے الیکٹرک کو واضح طور پر ہدایت کی گئی ہے کہ صارفین پر بغیر کسی ثبوت کے بجلی چوری کے الزامات لگانے اور اوور بلنگ کا سلسلہ بند کیا جائے۔حافظ نعیم الرحمان نے اپنے خط میں مزید کہا ہے کہ کے الیکٹرک اپنے پاور پلانٹس کی پیداواری صلاحیت اور گنجائش سے کم بجلی پیدا کر کے شہریوں کو دانستہ طور پر گرمی کے موسم میں لوڈ شیڈنگ کے عذاب سے دوچار کررہی ہے۔

کے الیکٹرک کی De-ratedاستعدادی پیداوار 2093میگاواٹ ہے جبکہ NTDC(یعنی وفاق )سے 650اور IPPSسے 350میگاواٹ حاصل کی جارہی ہے اس طرح کل 3093میگاواٹ بجلی ہونے کے باوجود شہریوں کو بجلی نہیں دی جارہی جبکہ کراچی کی کل ضرورت تقریبا 2300میگاواٹ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک اپنے موجودہ پاور پلانٹس کو دانستہ طور پر جزوی یا مکمل طور پر بند رکھ کر نیپرا قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کررہی ہے جس کی مثال بن قاسم ون کے دو یونٹ گذشتہ تین سال سے بند پڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپنے پلانٹس کو بند رکھ کر وفاق اور IPPs سے بجلی حاصل کرنے پر اکتفا کرکے اپنے ناجائز منافع میں بے پناہ اضافہ کررہی ہے جبکہ شدید گرمی اور ہیٹ ویو کے موسم میں شہریوں کو بدترین لوڈ شیڈنگ کے عذاب میں مبتلا کر رکھا ہے، جو کہ نیپرا کے قوانین b & f 3 8 برائے نیپرا لائسنس (جنریشن۔2000) کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے خط میں لزید لکھا ہے کہ گیس پریشر ‘ شارٹ فال اور مختلف بہانے بناکر طویل غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کرنا معمول بن چکا ہے۔ کبھی گیس کے کم پریشر کو بہانا بنایاجاتا ہے جبکہ سوئی سدرن گین کمپنی کے مطابق کے الیکٹرک کو معاہدہ سے زیادہ گیس سپلائی کی جارہی ہے۔ سیلز ایگریمنٹ کے تحت سوئی سدرن گیس کے الیکٹرک کو روزانہ 10 mmcf دینے کا پابند ہے۔ اس کے باوجود SSGC کے الیکٹرک کو گرمیوں میں 180 mmcf اور سردیوں میں روزانہ 100 mmcfفراہم کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک نے کراچی کے شہریوں پر امتیازی لوڈ شیڈنگ مسلط کر رکھی ہے ۔

بعض علاقوں میں صفر لوڈ شیڈنگ یا کم جبکہ غریب و متوسط علاقوں میں طویل لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جو کہ نیپرا کے قوانین B(ii) 10 برائے نیپرا قوانین ترسیلی 1999 کے شرائط و ضوابط کی بدترین خلاف ورزی ہے۔ نیپرا قوانین اور آئین پاکستان کے تحت جو شخص اپنا بل وقت پر ادا کرتا ہے اس کو بلاتعطل بجلی کی فراہمی وفاق اور بجلی فراہم کرنے والے ادارے کی بنیادی ذمہ داری ہے۔
کے الیکٹرک کا دعویٰ ہے کہ اس نے 61 فیصد لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کردیا ہے نیپرا بطور اتھارٹی کمرشل اور صنعتی علاقوں کے علاوہ گھریلو صارفین کے علاقوں کے نام فراہم کرے جن علاقوں میں پورا سال لوڈ شیڈنگ نہیں ہوتی۔انہوں نے کہا کہ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پانی و بجلی نے بھی کے الیکٹرک کی بدترین کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صارفین پر بغیر ثبوت کے بجلی چوری کا الزام لگاکر اوور بلنگ کا سلسلہ ختم ہونا چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم چیئر مین اور ممبران نیپرا سے درخواست کرتے ہیں کہ کے الیکٹرک کی نیپرا قوانین اور معاہدوں کی سنگین خلاف ورزی پر اتھارٹی اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے کے الیکٹرک پر بڑے جرمانے اور سزا سنائے تاکہ طویل وغیر اعلانیہ اوردانستہ لوڈ شیڈنگ و امتیازی لوڈ شیڈنگ اور اوور بلنگ کا خاتمہ ہوسکے ۔

اگر نیپرا اس کے خلاف سخت ایکشن لینے سے قاصر رہا تو ہم سپریم کورٹ سمیت دیگر عدالتوں میں فرداً فرداً نیپرا اور اس کے ممبران کے خلاف کیس دائر کرنے کا قانونی حق رکھتے ہیں۔

مزید خبریں :