24 مارچ ، 2015
بارسلونا.......شفقت علی رضا......جرمن ونگز ایئر لائن کا اے 320 طیارہ آج بارسلونا سے جرمنی کے شہر ڈوسلز ڈوف کے لئے صبح 10بج کر 5 منٹ پر 144 مسافر اور عملے کے 6افراد کو لے کر محو پرواز ہوا پرواز کے بعد 10بج کر 23منٹ تک طیارے کا رابطہ ریڈار کے ساتھ ریا ۔بد قسمت طیارہ جب فرانس کی حدود میں داخل ہوا تو فنی خرابی کی وجہ سے فضا میں ہی تباہ ہوگیا جس کے نتیجے میں طیارے میں سوار تمام 150 افراد ہلاک ہوگئے ۔بارسلونا ایئر پورٹ پر رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے جب ہلاک شدگان کے لواحقین اپنے پیاروں کو تلاش کرتے ہوئے وہاں پہنچے تھے ۔سرکاری طور پر ابھی تک تمام مسافروں کے ناموں کی لسٹ ایئر پورٹ پر آویزاں نہیں کی گئی ۔جب لسٹ آویزاں ہو گی تو پتا چل سکے گا کہ کیا اس طیارے میں کوئی پاکستانی مسافر تھا یا نہیں ؟طیارے کا بلیک باکس مل گیا ہے اس ضمن میں فرانس کے صدر نے احکامات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ جلد سے جلد بلیک باکس سے پتا کیا جائے کہ یہ حادثہ کیوں پیش آیا ۔بد قسمت طیارے کا سارا ملبہ میل ہا میل پھیلے ہوئے پہاڑوں پر بکھرا ہوا ہے جہاں کوئی ایسا زمینی راستہ نہیں کہ ریسکیو ٹیمیں آسانی سے وہاں پہنچ سکیں ۔تمام ریسکیو ٹیموں کو ہیلی کاپٹرز کے زریعے جائے حادثہ پر اتارا گیا ہے ۔جرمن کے وزیر خارجہ حادثے والی جگہ کے لئے روانہ ہو گئے ہیں جبکہ فرانس کے صدر اولاندا ، سپین کے صدر ماریانو راخوئی اور’’ جرمن وزیر اعظم انجیلا میریکل‘‘ کل جائے حادثہ پر پہنچیں گی ۔فضائی ماہرین کے مطابق جس راستے سے جرمن ونگز کا طیارہ اپنی منزل کی جانب جا رہا تھا وہ راستہ تمام فضائی راستوں سے محفوظ ہے اور جو طیارہ حادثے کا شکار ہوا ہے اس طرح کے تین ہزار 6سو طیارے محو پرواز ہیں اور A320طیارے دنیا میں پرواز کے اعتبار سے پہلے نمبر پر ہیں ۔جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے جرمن ونگز کمپنی کے ذمہ داران نے کہا کہ ہم کسی بھی قسم کی کوئی معلومات مہیا نہیں کر سکتے کیونکہ یہاں کچھ قانونی پیچیدگیاں ہیں ۔ہلاک شدگان کے لواحقین نے جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ ایسا ہو گا ہم تو کچھ دیر پہلے ہی اپنے پیاروں کو الوداع کہہ کر گئے تھے ۔آخری اطلاعات کے مطابق طیارے میں 45مسافر سپانش تھے ۔جبکہ جرمن کے 16طالب علم اپنے 2اساتذہ کے ساتھ بارسلونا میں پارٹنر سکول کے وزٹ پر آئے تھے وہ بھی وآپسی پر اس حادثے میں ہلاک ہو ئے ہیں ۔حکام کے مطابق یہ حادثہ کسی قسم کی دہشت گردی کا نتیجہ نہیں تھا ۔حادثے کی خبر سن کر تمام ممالک کے سربراہان نے افسوس کا اظہار کیا ہے۔