19 جون ، 2015
کراچی......متحدہ قومی موومنٹ کے حق پرست اراکین سندھ اسمبلی نے شہر میں رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں طویل دورانئے کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ رمضان المبارک میں کے ۔ الیکٹرک کی جانب سے لوڈشیڈنگ نہ کرنے کے دعوے جھوٹے ثابت ہوگئے ہیں ۔اپنے مشترکہ بیان میں انہوںنے کہاکہ رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں شہریوں کو لوڈشیڈنگ کے عذاب میں مبتلا رکھنا اور انہیں اس ضمن میں دعوئوں کے باوجود ریلیف فراہم نہ کرنا سراسر ظلم ہے، بجلی کی لوڈشیڈنگ رمضان المبارک میں جاری رہنے اور اس کے غیر اعلانیہ دورانئے میں اضافہ سے شہریوں کے معمولات زندگی بری طرح سے متاثر ہورہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ شہری باقاعدہ سے بجلی کے بلوں کی مد میں بھاری ادائیگی کرتے ہیںاور کے ۔ الیکٹرک کے جھوٹے دعوئوں اور وعدوئوں کے باوجود شہری شدید لوڈشیڈنگ کا عذاب جھیل رہے ہیں لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ شہری آخر کب تک کے ۔ الیکٹرک کے بوسیدہ نظام اور نااہلی کو برداشت کرتے رہیں گے ۔حق پرست اراکین سندھ اسمبلی نے ارباب اختیار و اقتدار سے مطالبہ کیا کہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کئے جانے کا سختی سے نوٹس لیاجائے،اور کے ۔ الیکٹرک کو بجلی کی مسلسل ترسیل کا پابند کیاجائے اور شہریوں کو لوڈشیڈنگ کے عذاب سے مکمل طور پر نجات دلانے کیلئے عملی اور ٹھوس اقدامات بروئے کار لائے جائیں ۔ دریں اثنا حق پرست رکن قومی اسمبلی محمد مزمل قریشی نے کہا کہ اسکیم 33میں عوام بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے غذاب سے بلبلا اٹھی ہے اور رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں بھی بجلی اور پانی کی سہولتوں سے محروم ہیں ۔ انہوں نے مسائل کے حل کے لئے وزیراعظم نوازشریف اور وزیراعلیٰ قائم علی شاہ سے پرزور اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کے۔الیکٹرک کی نااہل انتظامیہ شدید گرمی اور رمضان المبارک کے مقدس مہینے کا بھی کوئی احترام نہیں کررہی ، غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ اور ہزاروں لاکھوں روپے کا سرچ چارج لگاکر بل بھیجے جارہے ہیں۔سو فیصد ادائیگی کے باوجود سارا سارا دن لائٹ نہ ہونے کے باعث پانی سے بھی محروم ہوگئے ہیں عوام شدید پریشانی اور ذہنی اذیت کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بالخصوص گلزار ہجری ، میٹرووول تھرڈ بلاک ون اینڈ ٹو اور اسکیم 33کے بیشتر علاقوں میں غیر اعلانیہ طویل لوڈ شیڈنگ کے مسائل بہت بڑھ گئے ہیں ۔ اس کے علاوہ کے الیکٹرک کی انتظامیہ فالٹ کا بہانہ بناکر چوبیس چوبیس گھنٹے بجلی نہ صرف بند کردیتی ہے بلکہ شکایات لے کر جانے والے مکینوں کے ساتھ بھی انکارویہ قابل اعتراض ہے۔ انہو ں نے کہا کہ یہ مسائل توجہ طلب ہیں اور جلد از جلد اس مسئلے کے حل کے لئے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ لوگ لوڈ شیڈنگ کے غذاب سے بچیں اور اس عبادت کے مہینے کو سکون سے گزار سکیں۔