02 جولائی ، 2015
اسلام آباد.......نون لیگ کے وکیل شاہد حامد کا کہنا ہے کہ کسی انتظامی غلطی کی بنیاد پر انتخابات کوکالعدم قرار نہیں دیا جاسکتا۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں جسٹس امیر ہانی اور جسٹس اعجاز افضل پر مشتمل انکوائری کمیشن کا 38واں اجلاس ہوا، 9اپریل کے بعد سے کمیشن کی کارروائی کا یہ 85 وان دن تھا۔ اس دوران کمیشن کے تین بند کمرا اجلاس بھی ہوئے۔ مسلم لیگ ن کے وکیل شاہد حامد نے دلائل مکمل کرتے ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی کی نشستوں پر 137 انتخابی عذر داریاں داخل ہوئیں جن میں سے 112مسترد کی جا چکی ہیں، الیکشن ٹریبونل نے 15منظور کیں جبکہ 10ابھی تک زیر التوا ہیں، 135نسشتوں پر کوئی مقدمے بازی نہیں ہوئی اور 112مسترد ہو چکیں تو اس طرح 247قومی اسمبلی کی نشستوں پر معاملات طے ہو چکے، اسپیکر ایاز صادق اور لودھراں سے جہانگیر ترین کی عذرداریوں پر فیصلہ ابھی ہونا ہے۔ شاہد حامد کا مؤقف تھا کہ پنجاب میں 79صوبائی نشستوں پر تحریک انصاف کے امیدوار تیسرے نمبر یا اس سے بھی نیچے کے نمبر پر آئے، اگر مسلم لیگ ن نے مینڈیٹ چوری ہی کرنا ہوتا تو دوسرے نمبر کے امیدوار کا کیا جاتا، تیسرے یا چوتھے نمبر پر آنے والے امیدوار کا مینڈیٹ چوری کرنے کا کیا فائدہ، 49نشستوں پر جہاں پی ٹی آئی سے مسلم لیگ ن کا براہ راست مقابلہ تھا وہاں عمومی طور پر ن لیگ کے امیدوار20،20ہزار سے زیادہ ووٹوں سے جیتے، پی ٹی آئی کو بلوچستان میں صوبائی انتخابات میں 51نشستوں پر صرف 24ہزار ووٹ ملے جبکہ بلوچستان سے قومی اسمبلی کی نشستوں پر 40ہزار ووٹ ملے اور صوبے سے ان کا کوئی امیدوار کامیاب بھی نہیں ہوا۔ فارم 15کے حوالے سے شاہد حامد کا کہنا تھا کہ بلوچستان سے 48فی صد،سندھ میں 49فی صد،خیبر پختونخوا میں 42فی صد جبکہ پنجاب میں سب سے کم 38فی صد فارم 15 دو سال بعد نہیں مل سکے۔ شاہد حامد کا موقف تھا کہ صوبائی اسمبلیوں کی 577نشستیں ہیں جن میں سے 307پر کوئی مقدمے بازی نہیں ہوئی 270انتخابی عذرداریاں مسترد ہوچکی ہیں، 36 منظور ہوئیں اور 17زیر التوا ہیں، آئین کے آرٹیکل 218کے تحت غیر جانبدارانہ، منصفا نہ،شفاف اور قانون کے مطابق انتخابات منعقد ہوئے، بین الااقوامی اور قومی مبصرین نے ان انتخابات کو پاکستان کی تاریخ کے انتہائی قابل اعتبار انتخابات قرار دیا، ریٹرننگ افسران کو پرنٹنگ پریس سے فوج کی سخت نگرانی میں بیلٹ پیپرز فراہم کیے گئے، تمام پریزائیڈنگ آفیسرز فارم 14اور فارم 16لے کر ریٹرننگ افسران کے پاس آئے، تمام تر مشکلات کے باوجود ریٹرننگ افسران نے عوامی نمائندگی ایکٹ کے تحت فرائض ادا کیے،مسلم لیگ ق نے سابق چیف جسٹس،ججز پر الزامات محض انہیں اسکینڈلائز کرنے کے لیے لگائے۔ کمیشن کی مزید کارروائی جمعہ کی صبح ہو گی۔ کمیشن نے اب تک مجموعی طور پر 69گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے ہیں، جمعے کو الیکشن کمیشن کے وکیل سلمان اکرم راجہ کے دلائل مکمل ہونے پر کمیشن اپنی کارروائی مکمل کر لے گا جس کے بعد کمیشن کی رپورٹ جاری کی جائےگی۔