31 جنوری ، 2016
کراچی........زیکا وائرس پھیلانے کا مجرم بھی مچھر ہی نکلا،جو اس سے پہلے دنیا میں ملیریا، ڈینگی اور زرد بخار کی بیماریوں سے دہشت پھیلا چکا ہے اور ہر سال دس لاکھ انسانوں کو موت کے گھاٹ اتارتا ہے۔
مچھر دیکھنے میں جتنا ہلکا، اس سے کہیں زیادہ ہلاکت خیز، زمین سے چھ فٹ اوپر اڑنے والا یہ مچھر انسان کو چھ فٹ زمین کے اندر بھی پہنچاسکتا ہے۔ حشرات الارض میں سے جس نے سب سے زیادہ دنیا میں حشر برپا کیا وہ یہی مچھر ہے،جس نے لاکھوں انسانوں کو بیماریاں چمٹا کر انہیں موت کے اندھیروں میں دھکیل دیا۔
انسانوں کا خون چوس کر اپنا خون بنانے والا یہ مچھر اب زیکا وائرس پھیلانے کا مجرم بن کر سامنے آیا ہے،جس نے جنوبی امریکا کے کئی ملکوں میں بچوں کو ذہنی بیماریوں کا شکار بنادیا۔ دنیا میں مچھروں کی ساڑھے تین ہزار قسمیں موجود ہیںجن میں سے بیشتر انسانوں کو پریشان نہی کرتے،صرف پھلوں کے رس کو ہی غذا بناتے ہیں،صرف چھ فیصد مچھروں میں سے صرف مادہ مچھر ہی انسانی خون چوستی ہےاور ان میں سے بھی آدھے مچھروں کی وجہ سے بیماریاں پھیلتی ہیں۔
تاہم مچھر کی صرف ان سو اقسام سے ہی پڑنے والا اثر کافی تباہ کن ہے۔گرینچ یونیورسٹی میں نیچرل ریسورس انسٹی ٹیوٹ کے فرانسس ہاکس کا کہنا ہے کہ دنیا کی نصف آبادی کو مچھروں سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے خطرہ لاحق ہے۔ ان سے انسانوں پر جو برا اثر پڑا ہے اسے بیان نہیں کیا جا سکتا۔یہی مچھر ہر سال دس لاکھ سے زیادہ افراد کو ڈینگی، ملیریا اور زرد بخار کی نذر کرکے ان کی جان لے لیتا ہے۔