14 جون ، 2012
اسلام آباد … سپریم کورٹ نے ارسلان افتخار از خود نوٹس کیس نمٹاتے ہوئے اٹارنی جنرل کو قانون حرکت میں لانے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک ریاض، ان کے داماد سلمان احمد اور چیف جسٹس پاکستان کے بیٹے ارسلان افتخار کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے۔ ملک ریاض نے انصاف خریدنے کی کوشش کی لیکن تسلیم کیا کہ 34 کروڑ خرچ کرنے کے باوجود کامیاب نہیں ہو سکا، رشوت دینے اور لینے والا دونوں جہنمی ہیں۔ جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس خلجی عارف پر مشتمل دو رکنی بنچ نے ارسلان افتخار کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ سنایا۔ عدالت نے ملک ریاض کے وکیل زاہد بخاری کی جانب سے کیس نیب کو بھجوانے یا تحقیقاتی کمیشن بنانے کی تجاویز مسترد کر دیں ۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ملک ریاض کی طرف سے ارسلان افتخار کے دوروں پر اٹھنے والے 45 لاکھ روپے کے اخراجات کی دستاویزات دی گئیں لیکن چیف جسٹس پاکستان کے بیٹے ارسلان افتخار کو 34 کروڑ روپے رشوت دینے کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔ عدالت نے حکم میں کہا ہے کہ ملک ریاض نے انصاف خریدنے کی کوشش کی لیکن تسلیم کیا کہ 34 کروڑ خرچ کرنے کے باوجود کامیاب نہیں ہو سکا، رشوت دینے اور لینے والا دونوں جہنمی ہیں ، اور یہ قابل سزا جرم بھی ہے ،خواہ کوئی کتنا ہی بااثر کیوں نہ ہو، قانون سے بالاتر نہیں۔ عدالت نے حکم دیا ہے کہ اٹارنی جنرل قانون حرکت میں لائیں اورچیف جسٹس پاکستان کے بیٹے ارسلان افتخار ، ملک ریاض اور ان کے داماد سلمان احمد کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کریں۔جسٹس جواد ایس خواجہ نے حکم سناتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ جیسے ادارے کو تسلیم نہ کرنا تاریخ کو جھٹلانا ہو گا، عوام نے سپریم کورٹ کے لیے اپنا خون دیا ہے ، عدالت عظمیٰ آئین کے دفاع کا کام بلا خوف و خطر سرانجام دیتی رہے گی، اس ادارے کا محافظ اللہ ہے، ارسلان افتخار کیس پر از خود نوٹس کے بعد ٹاک شوز میں چیف جسٹس کے بارے میں باتیں کی جانے لگیں، سپریم کورٹ پر بھی بے بنیاد الزامات عائد کیے گئے ، جسٹس جواد ایس خواجہ نے حکم سناتے ہوئے کہا کہ میڈیا ایسے لوگوں کے ہاتھوں استعمال نہ ہو جو آئین اور قانون کا احترام نہیں کرتے۔ جیو نیوز کے اینکر شاہین صہبائی نے بھی تسلیم کیا کہ چیف جسٹس پاکستان کے خلاف سازش کے لیے ان کے بیٹے کوٹارگٹ کیا گیا۔ حامد میر اور کامران خان نے عدالت میں پیش ہو کر اپنے بیانات دیے ، کامران خان کے بیان سے واضح ہے کہ ارسلان کا ملک ریاض سے براہ راست کوئی تعلق نہیں تھا۔ ملک ریاض نے بھی کہا کہ چیف جسٹس سمیت تمام ججز کا احترام کرتے ہیں ، سچ سامنے آنا چاہیئے ، جب تک کسی کو سزا نہ دی جائے وہ معصوم ہوتا ہے۔