15 مارچ ، 2017
سپریم کورٹ نے پینے کے صاف پانی کی فراہمی سے متعلق عدالتی حکم پر عملدرآمد تک سیکریٹری آب پاشی، سیکریٹری بلدیات اور ایم ڈی کراچی واٹر بورڈ کو عہدوں سےنہ ہٹانے کاحکم دے دیا۔
سپریم کورٹ نے حکم دیاہے کہ سیکریٹریز کے تبادلے نظام حکومت چلانے اور عدالتی فیصلوں کے عملدرآمد میں رکاوٹ ہیں۔
جسٹس امیر ہانی مسلم نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہاکہ عوام کے مفاد میں کام کریں، مر کر اللہ کو جواب دینا ہے، اگر سندھ کاکوئی شہری زہریلا پانی پی کر مر گیا تو ہم خود کو اس کا ذمے دار سمجھتے ہیں، عدالت کو سو لوگوں کو گھر بھیجنا پڑے گا تو سوچیں گے نہیں،عدالت کا مقصد صرف پینے کے صاف پانی کی فراہمی ممکن بنانا ہے۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں تین رکنی بینچ نے سندھ میں پینے کےصاف پانی کی فراہمی واٹر فلٹر اور سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ کیس کی سماعت ہوئی،چیف سیکریٹری نے سیکریٹری آب پاشی ،سیکریٹری تعلیم اور ایم ڈی واٹر بورڈ کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن پیش کیا۔
عدالت نے حکم دیا کہ واٹر کمیشن سے متعلق احکامات پر عملدرآمد تک سیکریٹری آب پاشی، سیکریٹری بلدیات ایم ڈی کراچی واٹر بورڈ کا تبادلہ نہ کیاجائے۔
عدالت نے کہاکہ سیکریٹریز کے تبادلے نظام حکومت چلانے اور عدالتی احکامات پر عملدرآمد میں رکاوٹ ہیں ،عوام کے وسیع تر مفاد میں عدالت حکم دے رہی ہے کہ جو افسران واٹر کمیشن سے متعلق عدالتی احکامات پر کام کر رہے ہیں ان کا تبادلہ نہیں کیاجائے گا۔
عدالت کو سیکریٹری صحت نے بتایا کہ ایک سال میں تین سیکریٹری تبدیل ہونے سے محکمے کے امور متاثر ہوئے۔
عدالت نے سندھ میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی واٹر فلٹر اور سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ سے متعلق کمیٹی کا نوٹیفکیشن بھی جمعرات تک طلب کرلیا۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہاکہ حکومت سندھ انیتا تراب کیس کے تحت تقرریوں تبادلوں کااختیار رکھتی ہے، انہوں نے اصرار کیا کہ حکومت کو تقرری اور تبادلےکا قانونی حق حاصل ہےتاہم عدالتی حکم کی پاسداری ممکن بنائی جائےگی۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ کے بیان پر سپریم کورٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ایڈووکیٹ جنرل سندھ آپ اللہ کو جوابدہ ہیں کسی اور کو نہیں۔
جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیئے کہ افراد آتے جاتے رہتے ہیں لیکن سپریم کورٹ مستقل ادارہ ہے، ایڈووکیٹ جنرل !آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ سپریم کورٹ حکومت سندھ چلانا چاہتی ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہاکہ وہ صرف عدالتی معاونت کر رہے ہیں۔
جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ حکومت سندھ کونہیں عوامی مفاد کو ترجیح دیں، آپ معاونت نہیں عدالتی فیصلوں پر اعتراض اور رکاوٹ بن رہے ہیں۔
جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہاکہ اگر سندھ کاکوئی شہری زہریلا پانی پی کر مر گیا تو ہم خود کو اس کا ذمے دار سمجھتے ہیں، عدالت کو سو لوگوں کو گھر بھیجنا پڑے گا تو بالکل نہیں سوچیں گے۔
عدالت نے کہاکہ جانتے ہیں افسران ہٹانا اور لگانا حکومت کا کام ہے، بتایاجائے واٹر کمیشن رپورٹ کے تناظر میں مجرمانہ غفلت پر کتنے افسران کے خلاف مقدمات درج ہوئے کتنے افسران جیل گئے۔
عدالت صرف یہ چاہتی ہے کہ لوگوں کو پینے کا صاف پانی ملے،حکومتیں اور پوزیشنز آتی جاتی رہتی ہیں عوام کے مسائل کاحل نکالیں لوگ برسوں یاد رکھیں گے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ حیدرآباد میں نہر کنارے تجاوزات گرانے کیلئے پہل طاقتور لوگوں سے کریں، غریب کی جھگی گرانے سے پہلے امیر لوگوں کے غیر قانونی پلازے گرائیں غریب خود ہٹ جائے گا۔
جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہاکہ ایم پی ایز اور بااثر افراد نہر کنارے تجاوزات میں ملوث ہیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ حیدرآباد سندھ کا دوسرا شہرہے اسےبچانے کیلئے ہر ممکن اقدام اٹھانا ہوگا۔
ایم ڈی سائٹ نے عدالت کو بتایا کہ کوٹری انڈسٹریل ٹریٹمنٹ پلانٹ کا کنٹریکٹ اے آر اے کمپنی کے پاس تھا کنٹریکٹرکمپنی کراچی کے ڈپٹی مئیر ارشد وہرہ کی ہے،کنٹریکٹ 772ملین کاتھا لیکن کام نہ ہونے کے باعث واٹر کمیشن اور وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر مزید ادائیگی روک کرکنٹریکٹ واپس لے لیا ہے ۔
عدالتی معاون ڈاکٹر احسن صدیقی نے بتایا کہ ٹریٹمنٹ پلانٹ چل نہیں رہاتھا لیکن جھوٹے بلز بھیجے جاتے رہے ہیں ۔
جسٹس امیر ہانی مسلم نے استفسار کیا کہ کنٹریکٹر جو بھی ہے اسے جیل کیوں نہ بھیجا گیا۔
ایم ڈی سائٹ نے کہاکہ نیب اور اینٹی کرپشن میں انکوائری چل رہی ہے۔
جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہاکہ جھرک، ٹھٹھہ اور کراچی کے لوگ زہریلا پانی پی کر مر رہے ہیں اور ذمے داروں کو پکڑنے والاکوئی نہیں۔
جسٹس امیر ہانی مسلم کا کہنا تھا کہ جھرک کے لوگوں کی جلد جھڑتے خود دیکھی ہے، کے بی فیڈر میں کیمیکل گرتے خود دیکھا اور بددعا دے کر آیا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ حیدرآباد کے تین ٹریٹمنٹ پلانٹ چلائے نہیں اور اب چوتھا بن رہاہے، جہاں مال نظر آتاہے نیا پروجیکٹ شروع کردیتے ہیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ کھربوں اربوں ملین کے فنڈز مختص ہوتے رہتے اور ہم سنتے رہتے ہیں،سندھ میں اگر کچھ ٹھیک بھی چل رہا ہے تو تصویر دکھادیں،ہمارے بزرگ کہتے تھے اتنا کھاؤ جتنی پیٹ میں جگہ ہو،ایک پروجیکٹ پورا نہیں ہوتا پیسہ کھانے کا دوسرا پروجیکٹ شروع کردیتے ہیں ۔
جسٹس فیصل عرب نے کہاکہ نہروں میں زہریلے پانی کی شمولیت سے کینسر پھیل رہاہے،ہم جو سبزیاں کھاتے ہیں اسی زہریلے پانی سے اگتی ہیں۔