13 اپریل ، 2017
کراچی اور حیدرآباد کے درمیان 36 ارب روپےکی لاگت سے ایم نائن منصوبہ پر کام جاری ہے ۔تعمیراتی کام سست روی کا شکارہونے کی وجہ سے دوبڑے شہروں کے بیچ سفرطویل اورپریشان کن ہونے کے ساتھ ساتھ اب خطرناک بھی ہوتاجارہاہے۔
کراچی سے حیدرآباد ہر روز لاکھوں مسافر آتے اورجاتے ہیں۔ مسافروں کو سفری سہولت فراہم کرنے کے لئے وفاق نے موٹروے ایم 9 کی تعمیرکا اعلان کیا توشہریوں کی خوشی دیدنی تھی لیکن کام کی رفتاردیکھ کرشہری اس سوچ میں ہیں کہ اس کی بروقت تکمیل ہوبھی سکے گی یا نہیں۔دوبڑے شہروں میں آنے جانے کےلئے دوگھنٹے کا سفربعض اوقات چارچارگھنٹے کاہوجاتاہے۔
جامشوروسے کراچی کے لئےسفرکا آغازکرنے پرصرف 13 کلومیٹرکے فاصلے پر موٹروے پرپہلےڈائیورژن کا سامنا کرناپڑتاہے۔ 2 کلومیٹرطویل اس متبادل راستے پر جگہ جگہ دھول مٹی،پتھر،کچا راستہ،تعمیراتی ملبہ اوررکاوٹیں ڈرائیورکوآزمائش میں ڈال دیتی ہیںجہاں گھنٹوں ٹریفک بلاک اورحادثات معمول ہیں۔
لونی کوٹ ٹول پلازہ سے لکی ٹول پلازہ کے درمیان75 کلومیٹرطویل موٹروے کا تکمیل شدہ حصہ یقینا مسافروں کو ایک شاندارموٹروے پر سفرکااحساس دیتاہے۔یہی وہ حصہ ہے جس کا افتتاح وزیراعظم نوازشریف نے فروری 2017 کیاتھا۔
اس خوبصورت سفر کے بعد پھر سے صرف ایک کلومیٹرکے فاصلہ پردوسرے متبادل دشوارگزارراستے کا سامنا رہتا ہے، جوایک کلومیٹرطویل ہے ۔اسی طرح تیسر ا ڈائیورژن دوکلومیٹر، چوتھاایک کلومیٹراور پھر تین کلو میٹر طویل پانچواں اورآخرمتبادل راستہ عبورکرنا پڑتا ہے۔
136 کلومیٹرکی موٹروے پر حیدرآبادسے کراچی آتے ہوئے75 کلومیٹرکا حصہ تکمیل شدہ نظرآتاہے جبکہ 9 کلو میٹر پر پھیلی کل پانچ ڈائیورژن ہیں جس پر تعمیراتی کام جاری ہے۔ ساتھ ہی باقی رہ جانے والے 52 کلو میٹر پرکچھ حصوں کی فنشنگ جبکہ کچھ سپرہائی وے کے پرانے حصوں کو موٹروے میں شامل کرکے حیدرآبادسے کراچی تک ایم نائن منصوبہ مکمل کرلیاجائےگا۔
اب اگرکراچی سے حیدرآبادواپسی کےلئے اپنےسفرکاآغازکریں توکراچی سبزی منڈی سے 22 کلومیٹردور پہلا ڈائیورژن 5 کلومیٹر طویل ہے، جبکہ 3 کلومیٹرکا ایک اورمتبادل راستہ بھی آزمائشی سفرثابت ہوتاہے۔
اس طرح کراچی سے حیدرآبادکے 136 کلومیٹرطویل ایم نائن پر75 کلومیٹرتکمیل شدہ ہے جبکہ 8 کلومیٹرکی ڈائیورژن پرتعمیراتی کام جاری ہے ۔باقی رہ جانے والے 53 کلومیٹرطویل حصے پر کہیں فنشنگ کاکام کیاجارہاہے توکہیں سپرہائی وے کے پرانے حصوں کو ایم نائن میں شامل کرکےاسے تکمیل کے مراحل تک پہنچایاجارہاہے۔