25 اپریل ، 2017
کراچی اور حیدرآباد کے درمیان سفر کرنے والے ہزاروں افراد کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔
سڑک پر پڑنے والے گڑھے سو کلو میٹر فی گھنٹہ کی تیز رفتار سے چلنے والی گاڑیوں کو بے قابو کر دیتے ہیں جس سے مہلک حادثات ہو سکتے ہیں۔
کراچی حیدرآباد موٹر وے افتتاح کے چند ماہ بعد ہی دھنسنا شروع ہوگئی ،وزیراعظم نے کراچی حیدرآباد موٹر وے کا افتتاح 2فروری کو کیا تھا۔
موٹر وے ہیوی ٹریفک کا بوجھ برداشت نہ کرسکی اور لونی کوٹ ٹول پلازہ سے3 کلومیٹر پہلے جگہ جگہ سے دھنس گئی،اس پر جگہ جگہ پہیوں کے نشانات پڑ گئے۔
چند ماہ میں کراچی حیدرآباد موٹر وے کی حالت خراب ہونے پر ڈرائیوروں نے حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ کیا ٹول ٹیکس اس لیے 45روپے سے بڑھا کر 280روپے کیا گیا ہے؟
ڈرائیور حضرات کا کہنا ہے کہ یہ موٹر وے نہیں ہے بلکہ گدھے پر رنگ کر کے زیبرا کہہ رہے ہیں،حکومت نے کراچی حیدرآباد موٹر وے میں دو نمبری کی ہے، تارکول کے بجائے کالا تیل ڈالا ہے ۔
اس سے قبل کراچی حیدرآباد موٹر وے کے اس سیکشن کا افتتاح وزیراعظم نواز شریف نے کیا تو سڑک کے معیار کی خوب تعریف کی تھی۔
ڈیڑھ ماہ بعد گورنرہاؤس میں ہولی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا تھا کہ لاہور اسلام آباد موٹر وے اور کراچی حیدرآباد موٹر وے میں کوئی فرق نہیں ہے ۔
مگر افتتاح کے ڈھائی ماہ بعد ہی کراچی حیدرآباد موٹر وے دھنسنا شروع ہوگئی ۔
ادھر سندھ حکومت نے بھی کراچی حیدرآباد موٹر وے کے افتتاح کے بعد سے ہی اپنے تحفظات کا اظہارشروع کردیا تھا۔
دس فروری کو مولابخش چانڈیو نے اپنی نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ پنجاب میں تو اس طرح موٹروے نہیں بنائی گئی تھی، پرانے سپر ہائی وے کو چوڑا کر کے موٹر وے قرار دے دیا گیا ہے،پنجاب میں تو جی ٹی روڈ اپنی جگہ رہی، موٹر وے الگ بنا۔