صحت و سائنس
08 مئی ، 2017

سب سےزیادہ تھیلسیمیا کے مریض بلوچستان میں

سب سےزیادہ تھیلسیمیا کے مریض بلوچستان میں

تھیلسیمیا والدین سے بچوں میں منتقل ہونےوالی جنیاتی بیماری ہے۔ یہ ایک ایسامرض کہ جوبچہ اس کاشکار ہوجائےوہ اور اس کےوالدین بےبسی کی تصویر بن جاتےہیں ۔

اس مرض کی وجوہات میں تھیلسیمیا جین کےحامل افراد کی آپس میں شادی ہوناہے ۔ ایسا زیادہ ترخاندان میں مسلسل کزن میرج کی وجہ سے بھی ہوتاہے ۔

ماہرین کےمطابق ایسی شادی کےنتیجے میں ہونےوالے کچھ بچے تھیلسیمیا کا شکار ہوسکتے ہیں۔ ملک کے دیگر حصوں کی نسبت بلوچستان میں اس بیماری کی زیادہ تشویشناک صورتحال سامنےآرہی ہے ۔

سرکاری اعدادوشمار کے مطابق صوبے میں اس کےسالانہ تقریباً 200 کیس سامنے آرہے ہیں ۔ماہرین کے مطابق اس بیماری میں مریضوں کی زندگی کا انحصارتازہ اورشفاف خون کی بروقت منتقلی پر ہوتاہے اور وقت پرخون کا نہ ملنا مریض بچوں کےوالدین کےلئے کسی آزمائش سے کم نہیں ہوتا ۔

تھیلسیمیاکےبارے میں تشویشناک بات یہ بھی ہے کہ اندرون بلوچستان اس کےمریض رپورٹ ہونےکےباوجود وہاں اُن کی دیکھ بھال کےلئےکوئی سہولت میسر نہیں۔ اس وجہ سے انہیں کوئٹہ میں سرکاری شعبے میں قائم دوتھیلسیمیا کیئر سینٹرز سےرجوع کرنا پڑتا ہے۔

سربراہ ہیماٹالوجی بولان میڈیکل کمپلیکس اسپتال اورانچارج تھیلسیمیا کئیرسینٹر پروفیسر ڈاکٹر ندیم صمد شیخ کاکہنا تھا کہ کوئٹہ میں سرکاری شعبےمیں دوتھیلسیمیا کیئر مراکز کام کر رہے ہیں۔

کوئٹہ میں تھیلسیمیاجین کی تشخیص کےلئےجدید مشین مہیا کردی گئی ہےتاہم اندرون صوبہ فی الحال مرض کی تشخیص کی سہولت میسرنہیں ۔

انہوں نے بتایا کہ تھیلےسیمیا سینٹرز میں اندرون بلوچستان کےعلاوہ افغانستان سےبھی بچےلائےجاتےہیں۔

مرض میں اضافے کی وجوہات کےحوالے سے ڈاکٹرندیم صمدکاکہناتھا کہ تھیلےسیمیاکےکیسز شعور و آگہی کی وجہ سےبڑھ رہےہیں۔

ان کا کہناتھا کہ خاندان میں مسلسل شادیوں یعنی کزن میرج کارواج اس مرض کی بڑی وجہ ہے۔

انہوں نے اس بیماری کی روک تھام کےلئے واحد حل ضروری آگہی کوقراردیا۔

ان کا کہنا ہے کہ میاں بیوی کے شادی سے پہلے یا اولاد کی منصوبہ بندی سے قبل خون کے ایک سادہ سے ٹیسٹ سے اس بیماری کاتعین کیاجاسکتاہے۔

مزید خبریں :