07 جولائی ، 2017
انسانیت کے سب سے بڑے خدمتگار، لاوارثوں کے وارث اورمشہور سماجی کارکن عبدالستار ایدھی ؒکو دنیا سے رخصت ہوئے ایک سال بیت گیا،جن کے چاہنے والےآج ان کی پہلی برسی منا رہے ہیں۔
عبدالستار ایدھیؒ 28فروری 1928ء میں بھارت کی ریاست گجرات کے شہر بانٹوا میں پیدا ہوئے،انہوں نے 11برس کی عمر میں اپنی ماں کی دیکھ بھال کا کام سنبھالا جو ذیابیطس میں مبتلا تھیں۔
چھوٹی عمر میں ہی انہوں نے اپنے سے پہلے دوسروں کی مدد کرنا سیکھ لیا تھا، یہ بات آگے کی زندگی میں ایدھی صاحبؒ کے لیے کامیابی کی کنجی ثابت ہوئی۔
1947ء میں تقسیم ہند کے بعد ان کا خاندان بھارت سے ہجرت کر کے پاکستان آیا اور کراچی میں آباد ہوئے، 1951ء میں ایدھی صاحبؒ نے اپنی جمع پونجی سے ایک چھوٹی سی دکان خریدی اور اسی دکان میں آپ نے ایک ڈاکٹر کی مدد سے چھوٹی سی ڈسپنسری کھولی، جنہوں نے ان کو طبی امداد کی بنیادی باتیں سکھائیں، ایدھی صاحبؒ نے یہاں اپنے دوستوں کو تدریس کی طرف بھی راغب کیا۔
آپ نے سادہ طرز زندگی اپنایا اور ڈسپنسری کے سامنے بنچ پر ہی سو لیتے تاکہ بوقت ضرورت فوری طور پر مدد کو پہنچ سکیں۔
1957ء میں کراچی میں بہت بڑے پیمانے پر فلو کی وبا پھیلی، جس پر ایدھیؒ نے فوری طور پر رد عمل کیا، انہوں نے شہر کے نواح میں خیمے لگوائے اور مفت مدافعتی ادویہ فراہم کیں،مخیر حضرات نے انکی دل کھول کر مدد کی ۔
امدادی رقم سے انہوں نے وہ پوری عمارت خرید لی جہاں ڈسپنسری تھی اور وہاں ایک زچگی کے لیے سنٹر اور نرسوں کی تربیت کے لیے اسکول کھول لیا، اور یہیں ایدھی فاؤنڈیشن کا آغاز تھا۔
عبدالستار ایدھیؒ نے ایک طویل عہد انسانیت کی خدمات میں گزارا اور 1951 میں کراچی میں ایک ڈسپینسری سے سماجی خدمت کا آغاز کیا، جو اب بڑھ کر چاروں صوبوں میں پھیل چکا ہے ۔
ا یدھی فاؤنڈیشن کی ایمبولینس سروس، لاوارث بچوں اور بزرگ افراد کے لیے مراکز اور منشیات کے عادی لوگوں کی بحالی کے مراکز بھی قائم ہو چکے ہیں۔
8جولائی 2016ءمیں ایدھی صاحب ؒگردوں کے عارضے میں مبتلاہو کر 88سال کی عمر میں جہانِ فانی سے کوچ کر گئے ،جن کی خدمات کے اعتراف میں انہیں مکمل سرکاری اعزاز کے ساتھ دفن کیا گیا اور اْن کی نمازِ جنازہ نیشنل ا سٹیڈیم کراچی میں لا تعداد افراد کی موجودگی میں ادا کی گئی۔
پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف نے عبدالستار ایدھی کے انتقال پر ملک بھر میں ایک دن جبکہ حکومت سندھ نے تین دن کا سوگ منانے کا اعلان کیا تھا اور اس موقع پر قومی پرچم سرنگوں رکھا گیا،صرف یہی نہیں بلکہ حکومت پاکستان نے انھیں بعد از مرگ نشانِ امتیاز سے بھی نوازا ۔