خصوصی رپورٹس
28 جولائی ، 2017

وزیراعظم کی 5 سالہ مدت پوری نہ ہونے کی روایت برقرار

وزیراعظم کی 5 سالہ مدت پوری نہ ہونے کی روایت برقرار

پاکستان کی 70 سالہ تاریخ میں کوئی ایک وزیراعظم بھی 5 سالہ مدت پوری نہ کرسکا اور آج بھی لیاقت علی خان کو سب سے زیادہ مدت تک وزارت عظمیٰ کے منصب پر رہنے کا اعزاز حاصل ہے۔

ملک کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان لگ بھگ 4 سال اور 2 ماہ تک وزارت عظمیٰ کے عہدے پر رہے جن کے بعد طویل مدت تک وزارت عظمیٰ پر رہنے کا اعزاز نواز شریف کو حاصل ہے جو 4 سال ایک ماہ اور 23 دن تک اس عہدے پر رہے جنہیں 28 جولائی 2017 یعنی آج سپریم کورٹ نے نااہل قرار دیا۔

وزارت عظمیٰ کے عہدے پر  تیسرے طویل مدت گزارنے والے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی ہیں جو 4 سال ایک ماہ اور ایک دن تک پاکستان کے وزیراعظم رہے اور انہیں بھی سپریم کورٹ نے نااہل قرار دیا تھا۔

کون کب وزیراعظم رہا؟

ملک کے پہلے وزیراعظم خان لیاقت علی خان نے 15 اگست 1947 کو وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھایا جنہیں 16 اکتوبر 1951 کو راولپنڈی میں قتل کیا گیا۔

لیاقت علی خان کی شہادت کے بعد منتخب ہونے والے وزیراعظم خواجہ ناظم الدین کو اس وقت کے گورنر جنرل غلام محمد نے 17 اپریل 1953 کو گھر بھیج دیا۔ خواجہ ناظم الدین نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا لیکن عدالت نے صدر غلام محمد کے اقدام کی توثیق کی۔

خواجہ ناظم الدین کے بعد محمد علی بوگرا اقتدار میں آئے انہیں بھی 1954 میں صدر غلام محمد نے گھر بھیجا۔ چودھری محمد علی 1955 میں وزیراعظم بنے لیکن صدر اسکندر مرزا سے چپقلش کے سبب 12ستمبر 1956 کو استعفیٰ دیدیا۔

حسین شہید سہروردی کو بھی اسکندر مرزا سےاختلاف کی بناپر 1957 میں ہٹا دیا گیا۔ ابراہیم اسماعیل چندریگر کو حسین شہید سہروری کے استعفے کے بعد وزیراعظم مقرر کیا گیا، وہ تقریباً 2 ماہ اس عہدے پر فائز رہے۔

گورنر جنرل اسکندر مرزا نے فیروز خان نون کو 1957 میں ملک کے ساتویں وزیراعظم کی حیثیت سے تعینات کیا جنہیں 1958 میں صدر ایوب خان نے مارشل لا لگاتے ہوئے ان کی حکومت ختم کی۔

ملک میں 13 سال مارشل لا کے بعد 1973 میں آئین بننے کے بعد ذوالفقار علی بھٹو پہلے منتخب وزیراعظم بنے جس کے بعد 1977 کے انتخابات میں وہ ایک مرتبہ پھر کامیاب ہوئے اور وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالا لیکن اسی سال جولائی کے مہینے میں جنرل ضیاالحق نے ملک میں مارشل لگا کر اقتدار پر قبضہ کرلیا۔

ذوالفقار علی بھٹو کے بعد 1985 میں ہونے والے غیرجماعتی انتخابات میں محمد خان جونیجو ملک کے وزیراعظم منتخب ہوئے جن کی حکومت کو 29 مئی 1988 کو ختم کردیا گیا۔

1988 میں بے نظیر بھٹو نے ملک کی گیارہویں وزیراعظم کی حیثیت سے اقتدار سنبھالا لیکن صدر غلام اسحاق خان نے 6 اگست 1990 میں خصوصی اختیارات (58 ٹو بی) کا استعمال کرتے ہوئے ان کی حکومت ختم کی۔

1990 میں نواز شریف پہلی مرتبہ اقتدار میں آئے لیکن انہیں بھی صدر غلام اسحاق خان نے 1993 میں گھر بھیج دیا تاہم بعدازاں سپریم کورٹ نے ان کی حکومت بحال کی۔

وزارت عظمیٰ پر بحالی کے بعد صدر سے شدید اختلافات کے بعد وزیراعظم نواز شریف اور صدر غلام اسحاق خان دونوں کو ہی کاکڑ فارمولے کے تحت 18 جولائی 1993 کو استعفیٰ دینا پڑا۔

1993 میں بے نظیر بھٹو دوسری مرتبہ اقتدار میں آئیں لیکن اس بار بھی وہ 5 سالہ مدت پوری نہ کرسکیں اور نومبر 1996 میں صدر فاروق لغاری نے خصوصی اختیار کے تحت انہیں گھر بھیج دیا۔

1997 میں نواز شریف دوسری مرتبہ اقتدار میں آئے اور اس بار بھی وہ مدت پوری نہ کرسکے جن کی حکومت کا تختہ اس وقت کے آرمی چیف جنرل پرویز مشرف نے 12 اکتوبر 1999 الٹا۔

جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت کے دوران تین وزرائے اعظم نے وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالا، میر ظفراللہ خان جمالی صرف 19 ماہ، چوہدری شجاعت حسین 2 ماہ جب کہ پرویز مشرف کے قریبی دوست شوکت عزیز اگست 2004 سے نومبر 2007 تک وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز رہے۔

2008 کے انتخابات میں یوسف رضا گیلانی پیپلز پارٹی کی جانب سے وزیراعظم منتخب ہوئے لیکن وہ بھی 5 سالہ مدت پوری نہ کرسکے جنہیں سپریم کورٹ نے توہین عدالت کے جرم میں عہدے سے ہٹایا۔

2013 میں نواز شریف ایک مرتبہ پھر وزارت عظمیٰ کے عہدے پر فائز ہوئے لیکن اس مرتبہ بھی وہ پانچ سالہ مدت پوری نہ کرسکے اور 28 جولائی 2017 کو یعنی آج سپریم کورٹ نے پاناما کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں نااہل قرار دیا۔

نواز شریف 4 سال ایک ماہ اور 23 دن اقتدار میں رہے۔

مزید خبریں :