14 نومبر ، 2017
ملتان کی ڈسٹرکٹ عدالت نے قندیل بلوچ قتل کیس میں گرفتار ملزم مفتی عبدالقوی کی ضمانت 2 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کرلی جس کے بعد وہ جیل سے رہا ہوگئے ہیں۔
ملتان نیو جوڈیشل کمپلیکس میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج امیر محمد خان کی عدالت میں مفتی عبدالقوی کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی۔
سماعت کے دوران مفتی عبدالقوی کے وکیل نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ مقتولہ کا بھائی اسلم شاہین کیس میں نامزد ملزم ہے، لیکن اس کی ضمانت ہوگئی ہے جبکہ مفتی عبدالقوی پر قندیل کے بھائیوں کو اکسانے کا الزام ہے اور سعودیہ سے آنے والی نامعلوم کال پر مفتی عبدالقوی کو ملزم ٹھہرایا جا رہا ہے۔
وکیل کا مزید کہنا تھا کہ پولی گرافکس رپورٹ کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔
دلائل مکمل ہونے کے بعد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے مفتی عبدالقوی کی ضمانت دو لاکھ روپے مچلکوں کے عوض منظور کرلی۔
گذشتہ روز جوڈیشل مجسٹریٹ پرویز خان نے مفتی عبدالقوی کو 7 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا تھا۔
اس سے قبل گذشتہ ماہ کے آخر میں مفتی قوی کا پولی گرافک ٹیسٹ کیا گیا، جس کے دوران ان سے قندیل بلوچ قتل کیس اور مقتولہ کے بھائی سے تعلقات سمیت مختلف سوالات کیے گئے۔
تاہم پنجاب فارنزک سائنس اتھارٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ مفتی عبدالقوی نے پولی گرافی ٹیسٹ میں تعاون نہیں کیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس جولائی میں ماڈل قندیل بلوچ کو ان کے بھائی وسیم نے مبینہ طور پر غیرت کے نام پر قتل کردیا تھا، مقدمے میں مقتولہ کے کزن حق نواز کو بھی نامزد کیا گیا، یہ دونوں ملزمان اس وقت ملتان جیل میں ہیں۔
مفتی عبدالقوی، قندیل بلوچ کے ہمراہ اس وقت منظرعام پر آئے تھے جب گزشتہ برس رمضان المبارک کے دوران ماڈل نے چند سیلفیز اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیئر کیں جس پر مختلف حلقوں کی جانب سے انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
بعدازاں قندیل بلوچ کے ساتھ متنازع سیلفیز کو جواز بناکر ان کے والد عظیم کی درخواست پر رویت ہلال کمیٹی کے سابق رکن مفتی عبدالقوی کو بھی ضابطہ فوجداری کی دفعہ 109 کے تحت مقتولہ کے بھائی کو اکسانے کے الزام میں مقدمے میں نامزد کردیا گیا تھا۔