14 دسمبر ، 2017
پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کو دبئی میں اسپاٹ فکسنگ کی پیشکش کرنے والے مبینہ سٹے باز عرفان انصاری کے خلاف انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے تفتیش کاروں کو ابھی تک سمت کا تعین کرنا ہے، اس لیے ابھی تک انہیں چارج شیٹ نہیں کیا گیا، تاہم ٹھوس شواہد کے بعد اس کیس میں مزید پیش رفت سامنے آئے گی۔
آئی سی سی کے تفتیش کار ایک ایسے وقت میں ایک کرکٹ آرگنائزر کے خلاف سرفراز احمد کے الزامات کی تحقیقات کررہے ہیں جب جمعرات (14 دسمبر) سے شارجہ میں ٹی ٹین لیگ کا آغاز ہونے جارہا ہے، جہاں پاکستان کے 25 کرکٹرز ایکشن میں ہوں گے۔
منتظمین نے ٹی ٹین لیگ پر ہونے والی تنقید کے بعد آئی سی سی کے اینٹی کرپشن یونٹ کے حکام کی خدمات حاصل کی ہیں اور آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ کے حکام معاوضہ لے ٹورنامنٹ میں خدمات انجام دیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ دنیا کے سات اسپاٹ فکسنگ اور میچ فکسنگ کیسوں کی تحقیقات کررہا ہے، ان میں سے تین کیسوں میں ٹیسٹ کھیلنے والے ملکوں پاکستان، سری لنکا اور زمبابوے کے کپتان ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی سی سی کا پروٹوکول ہے کہ وہ کسی بھی شخص کو اُس وقت تک چارج شیٹ نہیں کرتا جب تک اس کے خلاف ٹھوس شواہد نہ ہوں۔آئی سی سی نے ماضی میں جن لوگوں کو چارج شیٹ کیا ہے انہیں سو فیصد سزا ہوئی ہے۔
تاہم سرفراز احمد کیس میں آئی سی سی نے اسٹنگ آپریشن کے امکانات کو رد کردیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سرفراز احمد نے جو الزامات لگائے تھے اس کی بنیاد پر تحقیقات کو آگے بڑھایا جارہا ہے، سرفراز احمد کو پیشکش کرنے والا مبینہ سٹے باز اب متحدہ عرب امارات کے میدانوں سے دور ہے لیکن وہ اب بھی امارات ہی میں مقیم ہے۔
آئی سی سی کا کہنا ہے کہ کسی بھی کیس میں ذمے داروں کے خلاف گھیرا تنگ کرکے انہیں چارج شیٹ کیا جاتا ہے، تاکہ اس کے خلاف بچنے کا کوئی امکان نہ ہو۔