دنیا
Time 06 جنوری ، 2018

امریکا، پاکستان کی لگ بھگ 2 ارب ڈالر کی امداد روک سکتا ہے: سینئر عہدیدار

یکم جنوری کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹوئیٹ کے بعد سے پاک-امریکا تعلقات تناؤ کا شکار ہیں—۔فائل فوٹو

واشنگٹن: ایک امریکی عہدیدار کا کہنا ہے کہ امریکا، پاکستان کی لگ بھگ 2 ارب ڈالر کی امداد روک سکتا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مذکورہ سینئر امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر دعویٰ کیا کہ 'ان 2 ارب ڈالر میں سے ایک ارب ڈالر مالیت کا جدید فوجی ساز و سامان شامل ہے جو پاکستان کو ملنا ہے اور اس میں وہ رقم بھی شامل ہے جو امریکی اور نیٹو کی فوجی رسد کو افغانستان تک پہنچانے کے لیے پاکستان کو ادا کی جاتی ہے '۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے پاس تمام تجاویز زیر غور ہیں اور اگر مزید اقدامات اٹھانے پڑے تو اس صورت میں پاکستان کی غیر نیٹو اتحادی کی حیثیت ختم کی جا سکتی ہے یا آئی ایم ایف سے قرضوں کے حصول کو روکا جا سکتا ہے۔

دوسری جانب تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکی انتظامیہ کی جانب سے مکمل طور پر امداد روکنے کا امکان نہیں۔

پاک-امریکا تعلقات میں تناؤ

امریکی سینئر عہدیدار کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستان مخالف ٹوئیٹ کے بعد سے دونوں ملکوں کے تعلقات تناؤ کا شکار ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے یکم جنوری کو ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں پاکستان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے گزشتہ 15 سالوں کے دوران پاکستان کو 33 ملین ڈالر امداد دے کر حماقت کی جبکہ بدلے میں پاکستان نے ہمیں دھوکے اور جھوٹ کے سوا کچھ نہیں دیا۔

بعدازاں اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے بھی پاکستان کی سیکیورٹی معاونت معطل کرنے کا اعلان کردیا جبکہ پاکستان کو مذہبی آزادی کی مبینہ سنگین خلاف ورزی کرنے والے ممالک سے متعلق خصوصی واچ لسٹ میں بھی شامل کردیا گیا۔

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیدر نورٹ کا کہنا تھا کہ حقانی نیٹ اور دیگر افغان طالبان کے خلاف کارروائی تک معاونت معطل رہے گی۔

دوسری جانب پاکستان نے امریکی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں، لیکن امریکا اپنی ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر ڈال رہا ہے۔

مزید خبریں :