پاکستان

سابق ایس ایس پی، مدیحہ کے بیان کے بعد پولیس کہانی بنارہی ہے، والد انتظار



ڈیفنس کراچی میں قتل ہونے والے انتظار احمد قتل کیس میں ایس ایس پی مقدس حیدر اور مدیحہ کیانی کے بیان رکارڈ کرلیے گئے۔

ڈی آئی جی سی ٹی ڈی عامر فاروقی کے مطابق مقدس حیدر اور مدیحہ کیانی نے بیانات میں کہا وہ ایک دوسرے کو نہیں جانتے۔

ان کا کہنا تھا کہ کیس میں کسی دوسری لڑکی کا نام نہیں آیا اور قیاس آرائیوں سےگریز کیاجائے، تفتیش 100فیصد میرٹ پر ہوگی۔

ذرائع نے جیو نیوز کو بتایا کہ سی ٹی ڈی حکام نے موقع پر موجود افراد کے بیانات ریکارڈ کرلیے جبکہ 19 سالہ انتظار کے ہمراہ گاڑی میں موجود مدیحہ کیانی کا بھی دوبارہ بیان لیا گیا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ ایس ایچ او اے سی ایل سی سمیت تمام پولیس اہلکاروں کے بھی بیانات لیے گئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق سابق ایس ایس پی اے سی ایل سی کا اس وقت کا موبائل فون ڈیٹا اور لوکیشن بھی چیک کی جارہی ہے تاکہ پتہ چلے کہ وہ فائرنگ کے وقت کہاں موجود تھے۔

’مقدس اور مدیحہ کے بیان کے بعد پولیس نئی کہانی بنارہی ہے‘

دوسری جانب جیو نیوز سے گفتگو میں مقتول کے والد کا کہنا تھا کہ سابق ایس ایس اور مدیحہ کے بیان کے بعد پولیس نئی کہانی بنارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرے بیٹے کا کسی اور لڑکی سے کوئی تعلق نہیں ہے، اس کو نا میں جانتا ہوں اور نا میرا بیٹا۔

اشتیاق احمد نے کہا کہ سابق ایس ایس پی مقدس حیدر کو پولیس گرفتار کرکے تفتیش کرے، جب تک سی سی ٹی وی منظر عام پر نہیں آتی حقیقت سامنے نہیں آئے گی۔

’انتظار اور مدیحہ کی دوستی عمران نامی لڑکے نے کروائی‘

تفتیشی ذرائع نے جیو نیوز کو بتایا کہ قتل کے واقعے پر کئی سوالات اٹھ رہے ہیں جن پر تحقیقات کی جارہی ہیں۔

ان کے مطابق انتظار اور ان کی دوست مدیحہ کے موبائل کا ریکارڈ چیک کرلیا گیا جس میں میں ایس ایس پی کے نمبر کا ریکارڈ نہیں ملا۔

موبائل ریکارڈ انتظار کے والد اور اہل خانہ کے شک کے بعد چیک کیا گیا، یہ ریکارڈ انتظار کے والد کو بھی دکھایا جائے گا۔

ذرائع نے بتایا کہ ریکارڈ میں 8 سے 10 دن کے رابطے کا ہی ریکارڈ ملا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ مدیحہ اور انتظار کا رابطہ حال ہی میں ہوا تھا۔

تفتیشی ذرائع نے بتایا کہ عمران نامی لڑکے نے مدیحہ اور انتظار کی دوستی کرائی جو کہ پہلے سے ہی مدیحہ سے رابطے میں تھا۔

’بیٹے کا قاتل ایس ایس پی مقدس حیدر ہے‘

دو روز قبل نوجوان کے والد نے ایس ایس پی مقدس حیدر کو براہ راست بیٹے کا قاتل قرار دیا تھا۔

اشتیاق احمد نے کہا تھا کہ بیٹے کے ساتھ کار میں موجود لڑکی مدیحہ کیانی اور سلمان بھی قتل میں ملوث ہے، جس طرح تفتیش ہورہی ہے اس سے انصاف کی امید نہیں۔

انتظار احمد کے والد نے مطالبہ کیا کہ واقعے کی سی سی ٹی وی وڈیو منظرعام پر لائی جائے۔

انتظار کا قتل

14 جنوری کو پیش آنے والے واقعے میں نوجوان انتظار احمد کی ہلاکت ہوگئی تھی، نوجوان کے والدین نے چیف جسٹس آف پاکستان اور آرمی چیف سے انصاف کی اپیل کی تھی۔

مقتول انتظار کے والدین کی پریس کانفرنس پر وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لیا تھا اور واقعے کا مقدمہ بھی درج کرلیا گیا تھا۔

پولیس نے ابتدائی طور پر بیان دیا تھا کہ اینٹی کار لفٹنگ سیل (اے سی ایل سی) کے اہلکاروں نے گاڑی مشکوک سمجھ کر اسے رکنے کا اشارہ کیا اور نہ رکنے پر فائرنگ کی گئی جس سے نوجوان ہلاک ہوگیا۔

پولیس کی تحقیقات کے مطابق جائے وقوعہ سے گولیوں کے 16 خول ملے تھے جب کہ مقتول کی گاڑی میں ایک لڑکی موجود تھی جو بعد میں رکشے میں چلی گئی، اس لڑکی کی شناخت بعد میں مدیحہ کیانی کے نام سے ہوئی۔

مدیحہ کیانی نے اپنے بیان میں بتایا تھا کہ اس کی ایک ہفتہ پہلے ہی انتظار سے دوستی ہوئی تھی اور اس نے فائرنگ کرنے والوں کو نہیں دیکھا۔

دوسری جانب مقتول کے والد کی جانب سے دشمنی کا خدشہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے جن کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے کا واقعے سے 2 روز قبل دو لڑکوں فہد اور حیدر سے جھگڑا ہوا تھا، ایک لڑکا پولیس افسر اور دوسرا وکیل کا بیٹا ہے۔

مزید خبریں :