ایگزیکٹ کیس: رشوت لے کر شعیب شیخ کو بری کرنیوالے جج کے خلاف تحقیقات شروع


اسلام آباد: بدنام زمانہ ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس میں رشوت لے کر شعیب شیخ کو بری کرنے والے برطرف ایڈیشنل سیشن جج پرویز عبدالقادر کے خلاف تحقیقات شروع کردی گئیں۔

ذرائع کے مطابق فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ کو خط لکھ کر برطرف جج پرویز القادر میمن کے خلاف ہونے والی انکوائری رپورٹ مانگ لی ہے۔

ذرائع کے مطابق پرویز القادر میمن کا اعترافی بیان اور ان کے خلاف شکایت کا ریکارڈ بھی طلب کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطاق ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایڈیشنل سیشن جج کو رشوت کی رقم کے لیے ایک اہم شخصیت نے مڈل مین کا کردار ادا کیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق ایڈیشنل سیشن جج پرویز عبدالقادر میمن کو مقدمے کے اندراج سے قبل شامل تفتیش کیا جائے گا اور رشوت دے کر بریت حاصل کرنے والے شعیب شیخ اور مڈل مین کا نام مقدمے میں شامل کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ یکم ستمبر 2016 کو ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد پرویز القادر میمن نے ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس میں سی ای او ایگزیکٹ شعیب شیخ اور وقاص عتیق کی ضمانت دو دو لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

بعدازاں پرویز عبدالقادر میمن نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل اسلام آباد ہائیکورٹ کی 2 رکنی کمیٹی کے سامنے 50 لاکھ روپے رشوت لےکر شعیب شیخ کو بری کرنے کا اعتراف کیا تھا، جس پر انہیں برطرف  کردیا گیا تھا اور بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار نے پرویز عبدالقادر میمن کے خلاف مقدمے کے لیے ایف آئی اے کو خط لکھا تھا۔

ذرائع کے مطابق شعیب شیخ اور برطرف جج کے خلاف مقدمہ تعزیرات پاکستان اور انسداد رشوت ستانی ایکٹ کی دفعات کے تحت درج کرایا جائے گا۔

ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس

دنیا بھر میں جعلی ڈگری کا کاروبار کرنے والی کمپنی ایگزیکٹ کا انکشاف 18 مئی 2015 کو امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے کیا تھا۔

ایگزکٹ کا جعلی ڈگریوں کا اسکینڈل دنیا بھر میں پاکستان کے لیے بدنامی کا باعث بنا کیونکہ ایگزیکٹ جعلی ڈگری، پیسے چھاپنے اور لوگوں کو بلیک میل کرنے کا کاروبار دنیا بھر میں پھیلا چکی تھی۔

کمپنی کا اسکینڈل سامنے آنے پر حکومت، ایف آئی اے اور دیگر تحقیقاتی اداروں نے مل کر بھرپور کارروائی کی اور کمپنی کے مالک شعیب شیخ، وقاص عتیق سمیت جعلی ڈگری کا دھندا کرنے والے کئی افراد حراست میں لے لیے گئے۔

عالمی جریدوں اور ٹی وی چینلز نے اس معاملے پر کڑی تنقید کی جبکہ امریکا میں فرنٹ مین پکڑا گیا جسے اعتراف جرم اور بھانڈا پھوڑنے کے بعد سزا ہوئی۔

جعلی ڈگری اسکینڈل کے خلاف پاکستان میں کراچی اور اسلام آباد میں مقدمات درج ہوئے، کارروائیاں تیز کی گئیں مگر پھر کارروائی کی راہ میں چند پراسرار موڑ آئے اور معاملہ خفیہ قانونی پیچیدگیوں کا شکار ہوگیا۔

بعدازاں ایگزیکٹ کی جعلی ڈگریوں سے متعلق رپورٹس دوبارہ سامنے آنے کے بعد چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے بھی اس معاملے پر ازخود نوٹس لیا اور ہائیکورٹس کو ایگزیکٹ سے متعلق کیسز جلد از جلد نمٹانے کی ہدایت کی۔

مزید خبریں :