23 جولائی ، 2012
اسلام آباد … خانیوال میں خاتون کی ہلاکت کے کیس میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ تفتیشی افسر سے لے کر آئی جی پنجاب تک اپنے عہدوں پر رہنے کے قابل نہیں، وفاقی اور صوبائی حکومت جائزہ لے کر بتائے کہ ایسے پولیس افسران کو اپنے عہدوں پر رہنا چاہئے؟۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے خاتون کی ہلاکت کیخلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ آئی جی پنجاب اور متعلقہ ڈی پی او بھی عدالت میں موجود تھے۔ پولیس افسران نے بتایا کہ خاتون کی موت گلا گھونٹنے کی وجہ سے ہوئی اور اسے اس کے شوہر نے مارا تھا، فرانزک رپورٹ آچکی ہے۔ چیف جسٹس نے آئی جی کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا آپ کے علاقے میں ایک عورت کو پتھر ماکر سنگسار کردیا گیا، شوہر اٹھالیا گیا، عدالت نے نوٹس لیا تو شوہر 10منٹ بعد نہر کنارے سوتا مل گیا، لگتا ہے کہ وہ شخص بھی پولیس کے پاس ہی تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ رپورٹ کچھ کہتی ہے جبکہ پوسٹ مارٹم میں کچھ اور ہے، لگتا ہے سب ملے ہوئے ہیں، کیا یہ آئی جی اس قابل ہے کہ تعینات رہے، دیکھتے ہیں وزیراعظم اس کے خلاف کیسے اقدام نہیں کرتا؟۔ عدالت نے قرار دیا کہ پولیس نے کیس کی شفاف تفتیش نہیں کی، وفاقی و صوبائی حکومت کو 3 دن کے اندر اقدامات کرکے رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس نمٹا دیا گیا۔