Time 29 مارچ ، 2018
پاکستان

'چیف جسٹس کے آج کے بیان پر وزیراعظم مناسب سمجھیں تو وضاحت طلب کر سکتے ہیں'

اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان کے آج کے بیان پر وزیراعظم مناسب سمجھیں تو وضاحت طلب کر سکتے ہیں۔

مری سے اسلام آباد آمد کے موقع پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ چیف جسٹس کو ایسی باتیں نہیں کرنی چاہئیں جو انہوں نے کی ہیں، وہ فریادی جیسے الفاظ اور فقرے نہ کہتے تو بہت اچھا ہوتا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ جو ادارے کسی کو آلہ کار بناتے ہیں یہ سلسلہ اب رک جانا چاہئے اور ہر ادارے کو اپنی حدود میں رہتے ہوئے کام کرنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے جلد ملاقات ہوگی پہلے بھی ملاقاتیں ہوتی رہی ہیں۔

یاد رہے کہ کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان نے وکیل لطیف کھوسہ سے مکالمے کے دوران کہا تھا کہ وزیراعظم سے ہونے والی ملاقات میں کھویا کچھ نہیں پایا ہی ہے، اپنے ادارے اور وکلاء کو مایوس نہیں کروں گا، میرا کام فریادی کی فریاد سننا ہے۔

سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ 4 سال میں بتائیں کہاں میں نے آئین سے تجاوز کیا، آئین نے جو مینڈیٹ دیا اس سے کبھی تجاوز نہیں کیا، دوسروں کو بھی آئین کی حدود کو پار نہیں کرنا چاہیے اور اداروں کو ایک دوسرے پر اعتماد کرنا چاہیے۔

 نواز شریف کا کہنا تھا کہ آئین اور ووٹ کے تقدس کی بات کرنا بہت ضروری تھا، اس ملک میں آج تک ووٹ کو احترام نہیں ملا اور اب ہر جگہ میرے بیانیے کو تقویت مل رہی ہے۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ جسٹس عظمت شیخ نے کہا تھا کہ اڈیالہ میں جگہ خالی ہے، ایسی باتیں کسی بھی وزیراعظم کے لیے کرنا انتہائی غیر مناسب ہے، کیا ایسے الفاظ ایک جج کو زیب دیتے ہیں،ہم نے پھر بھی واویلا نہیں مچایا۔

پارٹی قیادت سے ناراض مسلم لیگ (ن) کے رہنما چوہدری نثار سے متعلق سوال پر نواز شریف نے کہا کہ آپ کو اس معاملے کی اتنی فکر کیوں ہے۔

مزید خبریں :