Time 08 اپریل ، 2018
کھیل

یاسر شاہ انجری کی وجہ سے دورۂ آئرلینڈ اور انگلینڈ سے باہر ہوگئے

یاسر شاہ گروئن انجری کا شکار ہیں اور انہیں فٹ ہونے کیلئے کئی ہفتے درکار ہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان کرکٹ ٹیم کے دورہ آئرلینڈ اور انگلینڈ سے قبل قومی ٹیم کو شدید دھچکا لگا ہے جس کا براہ راست اثر ٹیسٹ میچوں میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی پر پڑسکتا ہے۔

پاکستانی ٹیم اہم سیریز کے آغاز سے قبل ہی اپنے بہترین اسپنر اور حالیہ برسوں میں پاکستان کی فتوحات میں مرکزی کردار ادا کرنے والے لیگ اسپنر یاسر شاہ کی خدمات سے محروم ہوگئی ہے۔

یاسر شاہ پیر کو پاکستان ٹیم کے فٹنس ٹیسٹ میں بھی شریک نہیں ہوں گے، یاسر شاہ کی گروئن میں فریکچر بتایا جاتا ہے اور انہیں فٹ ہونے کیلئے کئی ہفتے درکار ہیں۔

چیف سلیکٹر انضمام الحق نے جیو کو خصوصی انٹرویو میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ یاسر شاہ آئرلینڈ اور انگلینڈ میں تینوں ٹیسٹ میچوں سے آؤٹ ہوگئے ہیں۔

یاسر شاہ نے پاکستان کرکٹ ٹیم کی فتوحات میں ہمیشہ اہم کردار ادا کیا ہے، مصباح الحق اور یونس خان کی ریٹائرمنٹ اور یاسر شاہ کے ان فٹ ہونے سے ٹیسٹ میچز میں پاکستانی ٹیم کو شدید نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

آل راؤنڈر محمد حفیظ پر بھی بولنگ کرنے پر پابندی ہے اور وہ ٹیسٹ ٹیم سے باہر ہیں، رومان رئیس ،عماد وسیم اور سہیل خان بھی فٹنس مسائل سے دوچار ہیں۔

انضمام الحق نے کہا کہ لیگ اسپنر شاداب خان اور آف اسپنر بلال آصف کے ساتھ کیمپ میں لیفٹ آرم اسپنر کاشف بھٹی کو بھی طلب کیا گیا ہے۔ کاشف بھٹی حیدرآباد ریجن اور سوئی سدرن گیس کی جانب سے فرسٹ کلاس سیزن میں کامیاب بولر رہے ہیں۔

31 سالہ کاشف بھٹی کا تعلق سندھ کے شہر نواب شاہ سے ہے اور وہ 71 فرسٹ کلاس میچز میں 264 وکٹیں حاصل کر چکے ہیں۔

انضمام الحق نے کہا کہ کاشف بھٹی کے بارے میں کافی اچھی رپورٹ ملی ہے اور انہیں لاہور کے کیمپ میں بلا کر ان کی کارکردگی کو چیک کیا جائے گا، اگر وہ معیار پر پورا اترے تو انہیں موقع دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ یاسر شاہ کے بارے میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے میڈیکل کمیشن کی رپورٹ حوصلہ افزاء نہیں ہے، ہماری کوشش ہے کہ وہ آئرلینڈ اور انگلینڈ کی سیریز مِس کرکے اکتوبر میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کیخلاف سیریز تک مکمل فٹ ہوسکیں۔

خیال رہے کہ 2016 میں پاکستان ٹیم نے انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز 2-2 سے برابر کی تھی اور ان دونوں ٹیسٹ میچز میں یاسر شاہ کی بولنگ نے پاکستان کو فتح دلائی تھی۔

لارڈز کے پہلے ٹیسٹ میں یاسر شاہ نے 141 رنز دے کر 10 وکٹ حاصل کئے تھے، انہوں نے اننگز میں 72 رنز کے عوض چھ وکٹ حاصل کئے تھے۔

اوول کے آخری ٹیسٹ میں یونس خان کی ڈبل سنچری کے علاوہ یاسر شاہ نے دوسری اننگز میں 71 رنز کے عوض 5 وکٹ حاصل کئے تھے۔

31 سالہ یاسر شاہ نے پاکستان سپر لیگ میں لاہور قلندرز کی نمائندگی کی تھی، وہ پاکستان کی جانب سے 28 ٹیسٹ میچز میں ریکارڈ 165 کھلاڑیوں کو آؤٹ کر چکے ہیں۔

گزشتہ برس ستمبر میں یاسر شاہ سب سے کم ٹیسٹ میچوں میں 150 وکٹیں حاصل کرنے والے اسپنر بن گئے تھے۔

پاکستان اور سری لنکا کے درمیان ابوظہبی میں کھیلا جانے والا ٹیسٹ میچ یاسر شاہ کا 27 واں ٹیسٹ تھا جس میں انہوں نے اپنے ٹیسٹ کیریئر کی 150 ویں وکٹ تھری مانے کو ایل بی ڈبلیو کرکے مکمل کی تھیں۔

اس سے قبل کسی اسپنر کا سب سے کم ٹیسٹ میچز کھیل کر 150 وکٹیں مکمل کرنے کا ریکارڈ آسٹریلیا کے کلیری گریمیٹ کے پاس تھا جنہوں نے 28 ٹیسٹ میچز میں یہ اعزاز حاصل کیا تھا۔

ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے کم ٹیسٹ میچوں میں 150 وکٹیں حاصل کرنے کا ریکارڈ انگلینڈ کے فاسٹ بولر سڈ بارنس کا ہے جنہوں نے 24 ٹیسٹ میچز میں یہ سنگ میل عبور کیا۔

یاسر شاہ اسپنر اور فاسٹ بولر کی مشترکہ فہرست میں بھی دوسرے نمبر پر ہیں۔ وقاریونس اور یاسر شاہ نے 150 وکٹیں 27 ٹیسٹ میچوں میں مکمل کی ہوئی ہیں۔

وقت کے اعتبار سے سب سے کم عرصے میں 150 وکٹیں مکمل کرنے والے بولرز میں یاسر شاہ تیسرے نمبر پر ہیں۔ انہوں نے دو سال اور 341 دن میں 150 ٹیسٹ وکٹیں مکمل کیں،صرف دو بولرز آسٹریلیا کے مچل جانسن اور انگلینڈ کے گریم سوآن ان سے کم وقت میں 150 وکٹیں مکمل کرچکے ہیں۔

مزید خبریں :