Time 24 اپریل ، 2018
کھیل

فواد عالم تنازع سے نکلنے کیلئے پی سی بی کی حکمت عملی

فواد عالم کو دورہ انگلینڈ اور آئرلینڈ کے لیے ٹیم میں منتخب نہیں کیا گیا ہے— فائل فوٹو

سلیکٹرز نے بیٹسمین فواد عالم کو پاکستان کی ٹیسٹ ٹیم میں جگہ نہ دے کر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے خلاف ایک نیا محاذ کھلوا دیا ہے، جس سے بورڈ کے خلاف میڈیا میں مہم شروع ہوگئی ہے۔

فواد عالم کیس سے نکلنے کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ نے یہ حکمت عملی بنائی ہے کہ آئرلینڈ اور انگلینڈ میں جیسے ہی کسی کھلاڑی کی ضرورت پڑی فواد عالم کو پاکستان ٹیم میں شامل کر لیا جائے گا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے اعلیٰ حکام بھی اس تاثر کو ختم کرنا چاہتے ہیں کہ فواد عالم کے ساتھ ناانصافی نہ ہو اور اگر آئرلینڈ اور انگلینڈ میں وہ ٹیم میں شامل نہ ہوسکے تو انہیں یقینی طور پر اگلی سیریز میں پاکستان ٹیم میں شامل کیا جائے گا۔

ذمے دار ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر کوئی کھلاڑی اَن فٹ ہوتا ہے یا ٹیم انتظامیہ کسی کھلاڑی کا متبادل طلب کرتی ہے تو پاکستان کرکٹ بورڈ فوری طور پر فواد عالم کو انگلینڈ روانہ کردے گا۔

ذرائع کے مطابق ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے سلیکٹرز کے ساتھ میٹنگ میں دعویٰ کیا ہے کہ موجودہ بیٹنگ تکنیک کے ساتھ فواد عالم فاسٹ بولروں کے خلاف کمزور ہیں، تاہم بیٹنگ کوچ گرانٹ فلاور نے کیمپ میں ان کی تکنیک پر بہت کام کیا ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کے پاس ٹیم کی حتمی منظوری کا اختیار ہوتا ہے لیکن نجم سیٹھی جب سے چیئرمین بنے ہیں وہ سلیکٹرز اور ٹیم انتظامیہ کی رائے کو اہمیت دیتے ہیں۔

فواد عالم نے انگلش لیگ کے لیے گذشتہ ہفتے برطانوی ویزے کی درخواست دی تھی۔ قائداعظم ٹرافی گریڈ ٹو سیمی فائنل کے بعد فواد عالم فیصل آباد جائیں گے،  جہاں وہ پاکستان کپ ون ڈے ٹورنامنٹ میں شرکت کریں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ فواد عالم تنازع سے نکلنا چاہتا ہے تاکہ اس تاثر کو ختم کیا جاسکے کہ ایک اہل کھلاڑی کے ساتھ نا انصافی ہوئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ فواد عالم کو مڈل آرڈر میں بابر اعظم یا عثمان صلاح الدین پر ترجیح دی جاسکتی تھی۔ بابر اعظم کی ٹیسٹ کرکٹ میں مسلسل مایوس کن کارکردگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ 2017 میں انھوں نے 6 ٹیسٹ کی بارہ اننگز میں 16 اعشاریہ 72 کی اوسط سے صرف 184 رنز بنائے، جس میں 2 نصف سنچریاں شامل تھیں اور وہ 5 مرتبہ صفر پر بھی آؤٹ ہوئے۔ 

عثمان صلاح الدین پاکستان کی جانب سے دو بین الاقوامی ایک روزہ میچز کھیل چکے ہیں، لیکن یہ پہلا موقع  نہیں ہے کہ انھیں ٹیسٹ ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔ایک اور مڈل آرڈر بیٹسمین سعد علی پہلی بار پاکستان ٹیم میں شامل ہوئے ہیں لیکن وہ ڈومیسٹک کرکٹ کے سب سے کامیاب بیٹسمین ہیں۔

بائیں ہاتھ سے بیٹنگ کرنے والے 24 سالہ سعد علی نے گذشتہ سیزن میں 68.35 کی اوسط سے 957 رنز سکور کیے تھے، جبکہ وہ اب تک اپنے فرسٹ کلاس کریئر کے 50 میچوں میں 3473 رنز بنا چکے ہیں، جس میں ان کی 232 رنز کی اننگز بھی شامل ہے۔

واضح رہے کہ کپتان سرفراز احمد نے روانگی سے قبل کہا تھا کہ کیمپ میں 'جب فواد کو بلایا تھا تو وہ ہماری نظر میں تھا، ہم نے سب لڑکوں کی پرفارمنس دیکھی اور پھر ان میں سے 16 کو میرٹ پر سلیکٹ کیا گیا، ٹیم کی سلیکشن سب کی رائے اور مشاورت سے ہوئی'۔

ان کا کہنا تھا کہ جو آج نہیں کھیل رہا وہ پاکستان ٹیم کے لیے کل ضرور کھیلےگا۔

دوسری جانب ہیڈ کوچ مکی آرتھر کے لیے بھی آئرلینڈ اور انگلینڈ کے ٹیسٹ چیلنج ہوں گے کیوں کہ وہ ایک ایسی ٹیم کے کوچ ہیں جو ٹی ٹوئنٹی میں عالمی نمبر ایک ہے لیکن یہ بات ہرگز نہیں بھولنی چاہیے کہ وہ اس ٹیم کے بھی کوچ ہیں جو ان کی کوچنگ میں 17 میں سے 11 ٹیسٹ میچز ہاری ہوئی ہے اور اگر ان ناکامیوں میں تین کپتان مصباح الحق، اظہر علی اور سرفراز احمد ذمہ دار ہیں تو اتنی ہی ذمہ داری کوچ کی حیثیت سے مکی آرتھر پر بھی عائد ہوتی ہے۔

مزید خبریں :