15 مئی ، 2018
آئندہ 7 ماہ کے دوران پاکستانی کرکٹ ٹیم کو 3 بڑی ٹیموں نیوزی لینڈ ،آسٹریلیا اور جنوبی افریقا کے خلاف اہم ترین ٹیسٹ سیریز کھیلنی ہیں اور ان سیریز میں اسٹار لیگ اسپنر یاسر شاہ کا کردار اہم ہوسکتا ہے۔
یاسر شاہ اکتوبر میں کرکٹ کے میدان میں دوبارہ سے ایکشن میں نظر آنے کے لیے ان دنوں سرتوڑ ٹریننگ کررہے ہیں اور ان سیریز میں کچھ اسپیشل کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کا میڈیکل پینل لیگ اسپنر یاسر شاہ کو فٹ کرنے کے ساتھ ان کا وزن کم کرنے پر بھی خصوصی توجہ دے رہا ہے۔
قومی کرکٹ اکیڈمی لاہور میں اسٹار کرکٹر کو فٹ کر نے کے لیے انہیں خصوصی ایروبک ایکسرسائز کرائی جارہی ہیں۔
یاسر شاہ گھٹنے کی تکلیف اور کولہے میں فریکچر کی وجہ سے آئرلینڈ اور انگلینڈ کے تین ٹیسٹ میچوں سے باہر ہوگئے تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یاسر شاہ کو فٹنس مسائل سے نکالنے کے ساتھ ساتھ انہیں ایک اچھا ایتھلیٹ بنایا جارہا ہے تاکہ وہ کم از کم تین سال کے لیے فٹنس کے مسائل کے نجات حاصل کرسکیں۔
یاسر شاہ کا کہنا ہے کہ وہ لاہور میں ری بحالی نو کے عمل سے گزرنے کے بعد بہتر محسوس کررہے ہیں اور پرستاروں کے شکر گزار ہیں جن کی دعاؤں کی وجہ سے فٹنس میں بہتری آئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر سہیل سلیم یاسر شاہ کی فٹنس پر کام کررہے ہیں۔ اس بار ایروبک کے ذریعے ان کا وزن کم کرایا جارہا ہے۔
اس وقت یاسر شاہ کی عمر 32 سال ہے، پاکستان کرکٹ بورڈ کا میڈیکل پینل انہیں 35 سال تک فٹ دیکھنے کے لیے کام کررہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یاسر شاہ اکتوبر نومبر میں نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کی سیریز میں فٹ ہوکر پاکستانی ٹیم میں شرکت کریں گے۔
یاسر شاہ کا کولہے کا فریکچر ٹھیک ہورہا ہے لیکن انہیں وزن کم کرانے کے لیے سخت ٹریننگ کرائی جارہی ہے۔ یاسر شاہ زیادہ وقت لاہور کی قومی اکیڈمی میں گزار رہے ہیں۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ دو سے تین ماہ میں وہ سپرفٹ ہوجائیں گے اور اس سے پہلے ان کی فٹنس کے حوالے سے کوئی خطرہ مول نہیں لیا جائے گا۔
خیال رہے کہ مئی 2016 سے اب تک یاسر شاہ نے پاکستان کی جانب سے 17 میں سے 16 ٹیسٹ میچ کھیل کر 89 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ سنہ 2016 میں یاسر شاہ نے لارڈز کے میدان پر تاریخی ٹیسٹ میچ میں 10 وکٹیں حاصل کی تھیں اور اس میچ میں کامیابی سے پاکستان نے انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز 2-2 سے برابر کردی تھی۔
یاسر شاہ نے صرف 17 میچوں میں اپنی 100 ٹیسٹ وکٹیں جبکہ 27 میچوں میں 150 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کی تھیں جو کسی بھی پاکستانی کھلاڑی کا یہ سنگ میل عبور کرنے کا دوسرا تیز ترین ریکارڈ ہے۔