کیا کراچی میں متواتر ہیٹ ویو کی وجہ ’کونوکارپس‘ کے درخت ہیں؟

کونوکارپس کی شجر کاری 90 کی دہائی کراچی میں شروع کی گئی کیونکہ یہ کم وقت میں زیادہ نشو نما پاتا ہے— فوٹو: فائل

آج کل ہر جگہ یہ بحث جاری ہے کہ ’کونوکارپس‘ کراچی میں تواتر کے ساتھ ہیٹ ویو لانے کے ساتھ بارش میں کمی کرنے کا باعث بن رہے ہیں لہٰذا شہر سے ان بدیسی جھاڑی نما پودوں کو کاٹ کر پھینک دیا جائے۔

تاہم ماحولیاتی سائنسدان اپنی تحقیق کی روشنی اس مفروضے کو رد کرتے ہیں۔

کونوکارپس کی شجر کاری 90 کی دہائی کراچی میں شروع کی گئی کیونکہ یہ کم وقت میں زیادہ نشو نما پاتا ہے اور اسے زیادہ نگہداشت کی ضرورت بھی نہیں ہوتی۔

اس لئے 2005 میں 22 لاکھ کے قریب یہ بدیسی پودا کراچی کی سڑکوں پر لگادیا گیا، تب سے بحث جاری ہے کہ کونوکارپس گرمی کی شدت میں اضافے کے ساتھ بارشیں کم کرنے اور سیوریج کے نظام کو متاثر کرنے کا باعث بن رہے ہیں۔

البتہ جامعہ کراچی کے شعبہ انوائرومینٹل اسٹڈیز کے ماہرین ایکوسسٹم کی بربادی کا باعث کونوکارپس کو نہیں سمجھتے۔

ماہرین کہتے ہیں کہ بڑی تعداد میں کونوکارپس لگا کر مونوکلچر کو فروغ دیا گیا لیکن ہر درخت کی طرح مینگروز کے خاندان سے تعلق رکھنے والا کونوکارپس کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرکے آکسیجن خارج کرتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہئ کہ اب ضرورت ہے کہ مختلف انواع و اقسام کے مقامی پودے لگاکر ایکوسسٹم کو متوازن کیا جائے۔ ماہرین نے شہر میں چھوٹے چھوٹے جنگلات اُگانے کی بھی تجویز دی ہے جنہیں سیوریج کے پانی سے سیراب کیا جاسکتا ہے۔

تاہم اب دیکھنا یہ ہے کہ اس تجویز پر کس حد تک اور کب عمل درآمد ہوتا ہے۔

مزید خبریں :