الیکشن 2018 : کراچی کی سیاست میں گویا ہلچل مچ گئی

الیکشن نتائج تقریباً سامنے آچکے ہیں لیکن کراچی کی سیاست کی بلاشرکت غیرے دعویدار اب ڈھونڈے سے بھی نہیں مل رہے—۔فائل فوٹو

عام انتخابات 2018 کے بعد جہاں پورے ملک میں حیران کن نتائج سامنے آئے، وہیں معاشی حب کراچی میں تو گویا سیاسی بم ہی پھوٹ گیا اور 3 دہائیوں تک شہر پر راج کرنے والی ایم کیو ایم کا صفایا ہوگیا، جن کی چوّنی کے بغیر وفاق اور صوبے میں کسی کا روپیہ مکمل نہیں ہوتا تھا، وہ پارٹی اور اس کے سیاستدان دھڑے بندیوں کی بھول بھلیوں میں کھو کر رہ گئے۔

وزارت عظمٰی کے امیدوار تین سیاسی جماعتوں کے سربراہان یعنی تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان، پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو اور مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے کراچی سے انتخاب لڑا، لیکن کامیابی صرف عمران خان کے ہی حصے میں آئی۔

نومولود مگر سندھ پر راج کرنے کا دعویٰ کرنے والی پاک سرزمین پارٹی تو ایسے غائب ہوئی، جیسے گدھے کے سر سے سینگ، پارٹی سربراہ مصطفیٰ کمال تو الیکشن کے نتائج کے بعد سے گمشدہ ہی تھے، جو کل پھر مسلم لیگ (ن) کی جانب سے بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں بیٹھے نظر آئے۔

مصطفیٰ کمال کو کراچی کے حلقے این اے 253 سے بری طرح شکست ہوئی۔

نومولود مگر سندھ پر راج کرنے کا دعویٰ کرنے والی پاک سرزمین پارٹی کا تو ایسا صفایا ہوا جیسے گدھے کے سر سے سینگ

دوسری جانب جانے والی سندھ اسمبلی میں پی ٹی آئی کے خرم شیر زمان اور ڈاکٹر سیما نے ہی خوب شور مچا رکھا ہوا تھا۔ اب کیا ہوگا، یہ تعداد اب دوہرے اعداد میں داخل ہوگئی ہے، جو پیپلز پارٹی کے لیے لوہے کے چنے ثابت ہوسکتی ہے۔

الیکشن نتائج تقریباً سامنے آچکے ہیں لیکن کراچی کی سیاست کے بلاشرکت غیرے دعویدار اب ڈھونڈے سے بھی نہیں مل رہے۔

پیپلز پارٹی صوبے میں حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہے لیکن پی ٹی آئی کے متحدہ قومی موومنٹ سے رابطوں کی اطلاعات ایک مضبوط اپوزیشن کا پتہ دے رہی ہیں جو پیپلز پارٹی کے لیے کسی بھی طرح خوش آئند نہیں ہوسکتا۔

تحریک انصاف نے کراچی سے 14 نشستیں جیتی ہیں، ایسا معلوم ہوتا ہے تبدیلی آگئی ہے، لیکن یہ تبدیلی اپنے ساتھ نئے چیلنجز بھی لائی ہے۔

کراچی کے مسائل جوں کے توں پڑے ہیں، شہر کچرے کا ڈھیر بنا ہوا ہے، آبادی کا بڑا حصہ پانی جیسی بنیادی سہولیات کو ترس رہا ہے، ٹرانسپورٹ کا نظام درہم برہم ہے اور تعلیم اور صحت کے شعبے بھی فوری توجہ کے مستحق ہیں۔

ایسے میں کسی بھی پارٹی کے لیے اکیلے اکیلے اپنی ڈفلی بجانا ممکن نہیں رہا، کوئی مشترکہ سوچ اور لائحہ عمل ہی پاکستان کے 'مسائلستان' عرف 'کچراچی' کو شہرِ قائد، روشنیوں اور رنگینیوں کا شہر کراچی بنا سکتا ہے۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔