18 اکتوبر ، 2018
گلوکارہ اور ماڈل میشا شفیع نے گلوکار اداکار علی ظفر کی جانب سے اپنے خلاف ہتکِ عزّت کے مقدّمے میں اپنا جواب بھجوا دیا ہے۔
اپنے جواب میں میشا شفیع نے علی ظفر کے ہتکِ عزّت کے الزامات کو مسترد کیا ہے۔ میشا شفیع کے وکیل نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ میشا شفیع کے الزامات حقیقت پر مبنی تھے اس لیے یہ میشا شفیع کا حق تھا کہ وہ علی ظفر کے خلاف شکایت جمع کراتیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم میشا شفیع کے الزامات کو ثبوت کے ساتھ ثابت کریں گے۔ وکیل نے کہا کہ انہوں نے اپنے جواب کے ساتھ کئی خواتین کی گواہیاں بھی منسلک کی ہیں جنہوں نے علی ظفر پر جنسی بدسلوکی کا الزام لگایا ہے۔
دوسری طرف علی ظفر کی وکیل نے کہا ہے کہ عدالت کئی ماہ سے میشا شفیع سے جواب مانگ رہی تھی۔ ہر بار خاتون ہی شکار نہیں ہوتی۔ کچھ افراد ایسے بھی ہیں جو 'می ٹو' تحریک کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔ امید ہے کہ میشا شفیع کی قانونی ٹیم ٹوئٹر کے بجائے عدالتوں پر انحصار کرے گی۔
یاد رہے کہ رواں برس اپریل میں میشا شفیع نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں علی ظفر پر ایک سے زائد مرتبہ جنسی ہراساں کیے جانے کا الزام عائد کیا تھا جس کی علی ظفر نے تردید کردی تھی۔
بعدازاں علی ظفر نے جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کا الزام لگانے پر گلوکارہ میشا شفیع سے قانونی نوٹس میں معافی کا مطالبہ کیا۔
قانونی نوٹس میں گلوکار کا کہنا تھا کہ میشا شفیع نے ان پر بےبنیاد الزامات عائد کیے اور ہراساں کرنےکاجھوٹا دعویٰ کیا۔
علی ظفر کا مزید کہنا تھا کہ میشا شفیع دو ہفتوں میں معافی مانگیں ورنہ100 کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا جائے گا۔
جون میں لاہور کی سیشن عدالت نے گلوکار و اداکار علی ظفر کی طرف سے گلوکارہ میشا شفیع پر 100 کروڑ روپے کے ہتک عزت کے دعوے کی سماعت کے بعد میشا شفیع سے جواب طلب کرلیا تھا۔
سماعت کے دوران علی ظفر کے وکیل رانا انتظار حسین نے دلائل دیئے کہ میشا شفیع نے ان کے موکل پر جنسی طور پر ہراساں کرنے سے متعلق جھوٹے اور بے بنیاد الزامات لگائے اور لیگل نوٹس کے باوجود معافی نہیں مانگی۔
وکیل رانا انتظار حسین نے دلائل کے دوران کہا کہ میشا شفیع کے جنسی ہراساں کرنے کے تمام الزامات بے بنیاد ہیں، انہوں نے سستی شہرت حاصل کرنے کے لیے علی ظفر پرالزامات لگائے، لہٰذا عدالت میشا شفیع کو 100 کروڑ روپے کا ہرجانہ ادا کرنے کا حکم جاری کرے۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد میشا شفیع کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا تھا۔