پاکستان
02 اگست ، 2012

ارسلان کیس: نیب اہلکاروں پر مشتمل جے آئی ٹی برقرار، باقی ارکان باہر

ارسلان کیس: نیب اہلکاروں پر مشتمل جے آئی ٹی برقرار، باقی ارکان باہر

اسلام آباد … نیب نے ارسلان افتخار کے خلاف بحریہ ٹاوٴن کے سابق چیئرمین ملک ریاض حسین کے مبینہ الزامات کی تحقیقات کیلئے نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم سے پولیس اور ایف آئی اے کے ارکان کو الگ کر دیا ہے جبکہ نیب اہلکاروں پر مشتمل 3 رکنی جے آئی ٹی برقرار رکھی ہے۔ سپریم کورٹ نے ملک ریاض کی ماتحت عدالتوں کو سپریم کورٹ میں کارروائی سے متاثر ہوئے بغیر قانون کے مطابق کارروائی کرنے کی درخواست بھی منظور کر لی ہے۔ ارسلان افتخار نظر ثانی کیس کی سماعت جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس خلجی عارف پر مشتمل بینچ نے کی۔ پراسیکیوٹر جنرل نیب نے عدالت میں بیان دیا کہ اٹارنی جنرل کے نیب کو خط، مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے رکن ایس پی فیصل میمن کی ملک ریاض کے ساتھ فوٹیج اور ایف آئی اے کے نصراللہ گوندل کے نیب سے باہر ہونے اور ارسلان افتخار کے چیئر مین نیب پر اعتراضات کے باعث فیصل میمن اور نصراللہ گوندل کو الگ کیا گیا ہے۔ اگر عدالت تحقیقات کسی اور ادارے سے کرانے کی ہدایت کرے گی تو نیب کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ ارسلان افتخار کے وکیل نے عدالت سے کہا کہ نیب کے اس بیان پر وہ اپنے موٴکل سے ہدایات کے بعد ردعمل دیں گے۔ عدالت نے بحریہ ٹاوٴن کے سابق چیئر مین ملک ریاض حسین کی یہ درخواست بھی منظور کر لی جس میں کہا گیا تھا کہ سپریم کورٹ میں ارسلان افتخار کیس کے باعث ماتحت عدالتوں اور مختلف قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں میں یہ تاثر ہے کہ سپریم کورٹ ملک ریاض کے خلاف ہے۔ عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے حکم دیا کہ ملک ریاض کے خلاف کارروائی سپریم کورٹ میں زیر سماعت مقدمے سے متاثر ہوئے بغیر قانون کے مطابق کی جائے۔ جسٹس جواد خواجہ کا کہنا تھا کہ ہم شیشے کے مرتبان میں بند مچھلیوں کی طرح ہیں ہمارے بارے میں ہر کوئی تاثر قائم کرے گا لیکن ہم اس تاثر سے متاثر نہیں ہوں گے، کوئی ہمیں برا کہے یا بھلا کہے ہم اس کا جواب نہیں دے سکتے، ضابطہ اخلاق کے پابند ہیں۔ عدالت نے نظر ثانی کیس کی آئندہ سماعت تک جے آئی ٹی کے خلاف حکم امتناعی کو برقرار رکھا ہے سماعت کل پھر ہوگی ۔

مزید خبریں :