22 فروری ، 2019
کراچی: شہر قائد میں مبینہ فوڈ پوائزننگ کا ایک اور واقعہ پیش آیا جس میں 5 بچے جاں بحق ہوگئے جب کہ بچوں کی والدہ کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
ایس پی گلشن طاہر نورانی کے مطابق کوئٹہ سے تعلق رکھنے والی متاثرہ فیملی نے صدر میں گزشتہ رات ایک ریسٹورینٹ سے کھانا کھایا اور ابتدائی تحقیقات میں بچوں کی اموات کی وجہ فوڈ پوائزننگ لگتی ہے۔
فوڈ پوائزننگ سے جاں بحق ہونے والے بچوں کی عمریں ڈیڑھ سال سے 9 سال کے درمیان ہے جب کہ بچوں کی والدہ نجی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔
جاں بحق بچوں میں ڈیڑھ سالہ عبدالعلی، 4 سالہ عزیز فیصل، 6 سال کی عالیہ،7 سال کا توحید اور9 سال کی صلویٰ شامل ہے۔
پولیس حکام کے مطابق متاثرہ فیملی گزشتہ رات ساڑھے 11 بجے کوئٹہ سے کراچی پہنچی اور ایک گیسٹ ہاؤس میں قیام کیا جہاں انہوں نے ہوٹل کے باہر سے کھانا منگوایا۔
پولیس حکام کا مزید کہنا ہے کہ متاثرہ فیملی نے کراچی آنے سے قبل خضدار میں بھی کھانا کھایا تھا تاہم رات گئے 5 بچوں، والدہ اور پھوپھو کی طبیعت خراب ہوئی جس کے بعد 7 افراد کو اسٹیڈیم روڈ پر واقع نجی اسپتال منتقل کیا گیا۔
ایس پی گلشن طاہر نورانی کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات میں واقعہ مضر صحت کھانا کھانے کا لگتا ہے تاہم واقعے کی مختلف پہلوؤں سے تحقیقات کی جارہی ہے۔
ذرائع کے مطابق گیسٹ ہاؤس کے جس کمرے میں متاثرہ خاندان نے قیام کیا اسے پولیس نے سیل کرتے ہوئے شواہد اکٹھے کرلیے جب کہ جس ہوٹل سے کھانا منگوایا گیا، فوڈ اتھارٹی حکام نے اس کے کچن سے کھانے کے نمونے حاصل کرلیے۔
دوسری جانب پولیس سرجن ڈاکٹر اعجاز کھوکھر نے بتایا کہ پانچوں بچوں کی لاشوں کا پوسٹ مارٹم مکمل کر لیا ہے، کیمکل تجزیے کے لیے جسم کے مختلف حصوں کے نمونے حاصل کرلیے گئے ہیں جو کیمیکل لیب بھیجیں جائیں گے، تجزیے کے بعد بچوں کی وجہ اموات کا پتہ چلے گا۔
یاد رہے کہ 10 نومبر 2018 کو کراچی کے ہی علاقے کلفٹن کے ایک نجی ریسٹورنٹ میں زہریلا کھانا کھانے سے 5 سالہ محمد اور ڈیڑھ سالہ احمد جاں بحق ہوگئے تھے۔