22 جون ، 2019
قومی ٹیم کے سابق کپتان اور سوئنگ کے سلطان وسیم اکرم انگلینڈ میں پاکستانی کھلاڑیوں کے ساتھ پیش آنے والے ہراسانی اور بدتمیزی کے واقعات پر پاکستانی فینز کے رویے پر پھٹ پڑے۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ یہ جو فینز پاکستانی کرکٹرز کے ساتھ غلط زبان استعمال کر رہے ہیں، ان کو گھر سے تمیز سیکھنے کو نہیں ملی کیوںکہ پاکستان کا کلچر تو بڑوں کی عزت کرنا اور چھوٹوں سے پیار کرنا سکھاتا ہے۔
قومی کرکٹرز کے ساتھ بدتمیزی کرنے اور ان کو ہراساں کرنے والے فینز کو آڑے ہاتھ لیتے ہوئے کہا ہے کہ بطور پاکستانی، پاکستانی فینز کی حرکتیں دیکھ کر شرم آتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر وہ سرفراز کی جگہ ہوتے تو ویڈیو بنانے والے فین کو پکڑ کر اس کا موبائل توڑ دیتے اور پھر اس کے گھر والوں کو بلا کر پوچھتے کہ کیا یہ سکھایا ہے اس کو۔
وسیم اکرم نے ویڈیو پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے فینز سے سوال کیا کہ کیا یہ طریقہ ہوتا ہے پاکستان کے کپتان سے بات کرنے کا؟
پاکستان اور جنوبی افریقا کے درمیان میچ کے بارے میں بات کرتے ہوئے وسیم اکرم نے کہا کہ ان کا مشورہ یہی ہے کہ ٹیم بس اس میچ پر فوکس کرے کیوںکہ جو بھی حالات بن رہے ہیں وہ اس وقت ہی کام آئیں گے جب پاکستان جنوبی افریقا سے میچ جیتے گا۔
انہوں نے ایک بار پھر کہا کہ ان کا مشورہ یہی ہے کہ کھلاڑی بہادری کا مظاہرہ کریں، ٹیم بڑے فیصلے کرے کیوںکہ اب کھونے کو کچھ نہیں، پہلے بیٹنگ سے نہ گھبرائیں اور جارح کرکٹ کا مظاہرہ کریں۔
وسیم اکر م کا کہنا تھا کہ باہر بیٹھ کر پاکستان ٹیم کو کامبی نیشن تجویز کرنا آسان نہیں کیوںکہ انہیں مععلوم کہ کوچ اور کپتان کے ذہن میں کیا چل رہا ہے۔
قومی ٹیم کے سابق کپتان نے کہا کہ حسن علی اور شعیب ملک فارم میں نہیں لیکن انہیں ڈراپ کرنا بھی آسان نہیں ہے، اب جو 15 پلیئرز ہیں ان سے ہی 11 منتخب کرنا ہوں گے۔
سوئنگ کے سلطان نے کہا کہ جنوبی افریقا اتنی بری ٹیم نہیں جتنا بُرا اس نے ورلڈ کپ کھیلا اور وہ پاکستان کو ٹف ٹائم دے سکتی ہے، وہ پاکستان کے خلاف میچ میں زخمی شیروں کی طرح میدان میں اترے گی، اس لئے پاکستان کیلئے میچ آسان نہیں ہو گا۔
وسیم اکرم نے ایک سوال پر کہا کہ سری لنکا کی انگلینڈ کے خلاف جیت نے ٹورنامنٹ میں جان ڈال دی ہے اور اب ٹورنامنٹ اوپن ہو گیا ہے اور میچز مزے کے ہوں گے۔
وسیم اکرم نے لستھ ملنگا کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح ملنگا نے بولنگ کی اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ٹیم میں سینیئر پلیئر کا کردار ہونا چاہیے۔