Time 22 جولائی ، 2019
انٹرٹینمنٹ

فواد چوہدری نے مہوش حیات کا ’چاند‘غلط نکال دیا

تمغہ امتیاز کیلئے مہوش حیات کا نام میں نے تجویز کیا، وفاقی وزیر سائنس وٹیکنالوجی— فوٹو: فائل 

مہوش حیات کو تمغہ امتیاز بالکل غلط ملا یہ بات اب تقریباً ثابت ہوہی گئی ہے کیونکہ مہوش کا نام اس اعزاز کیلئے تجویز کرنے والے غالباً اُس وقت کے وفاقی وزیر اطلاعات اور اِس وقت کے وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نا صرف سامنے آگئے ہیں بلکہ انھوں نے جو مہوش حیات کو یہ اعزاز دینے کی وجوہات بتائی وہ حقائق کیخلاف نکلی ہیں۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے انکشاف کیا تھا کہ تمغہ امتیاز کیلئے مہوش حیات کا نام انھوں نے تجویز کیا اور ساتھ یہ بھی بتایا کہ وہ مہوش کو جانتے بھی نہیں تھے بلکہ ان کی پہلی ملاقات اس دن پہلی بار ایوان صدر میں ہی ہوئی تھی۔

انہوں نے اس دوران تمغہ امتیاز کیلئے ان کی نامزدگی کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ مہوش حیات اس ملک کی واحد فلمی اداکارہ ہیں جن کی 3 فلموں نے 100 کروڑ یا ایک ارب روپے کی کمائی کی ہے۔

اسی گفتگو کے دوران انھوں نے کہا کہ دوسرے کسی اداکار یا اداکارہ کی فلموں کا بزنس مہوش حیات کی فلموں کے قریب بھی نہیں ہے۔

فواد چوہدری کی باتوں سے یہ بھی اندازہ ہوا کہ مہوش حیات کے ٹی وی کیریئر کا اس اعزاز سے کوئی تعلق نہیں اور انھیں یہ اعزاز خالصتاً 3 فلموں کی غیر معمولی کارکردگی پر دیا گیا ہے۔

یاد رہے تمغہ امتیاز کی تقریب کے مہوش حیات کا تعارف کراتے ہوئے کہا گیا تھا کہ  ’محترمہ مہوش حیات معروف اداکارہ، ماڈل اور گلوکارہ ہیں جنہوں نے پاکستانی ڈراموں اور فلموں میں سب سے زیادہ کام کیا اور مہوش نے اپنے کیریئر کا آغاز ڈرامہ سیریل ’میرے قاتل میرے دلدار‘ سے کیا اور ان کی فلم ’پنجاب نہیں جاؤں گی‘ نے 50 کروڑ سے زائد کا بزنس کیا جس کے بعد غیر معمولی کارکردگی کی وجہ سے انھیں یہ اعزاز ملا“۔

یہ بات الگ ہے کہ مہوش بہت اچھی میزبان بھی رہ چکی ہیں اور انھوں نے صرف 5 فلموں اور کچھ ڈراموں میں کام کیا ہے، انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز ’میرے قاتل میرے دلدار‘ سے ہر گز ہرگز نہیں کیا تھا۔

مہوش حیات اور دیگر اداکاراؤں کی فلموں کے بزنس کا جائزہ

مہوش حیات کی فلموں (اس میں ’چھلاوہ‘ شامل نہیں کیونکہ وہ اس اعزاز سے پہلے کی فلم تھی اور اس کو شامل کرنے کے بعد مہوش کا گراف اور نیچے ہی جاتا ہے) کے بزنس کے حوالے سے ہم فواد چوہدری کو بتاتے ہیں کہ مہوش حیات نے 100 کروڑ کا فگر اپنی چوتھی فلم ’پنجاب نہیں جاؤں گی‘ میں عبور کیا تھا، اس سے پہلے ان کی تین فلمیں (’نامعلوم افراد‘، ’جوانی پھر نہیں آنی‘ اور ’ایکٹر ان لاء‘) نے مجموعی طور پر 93کروڑ کا بزنس کیا تھا۔

اب اگر سب اداکاراؤں کی پہلی 3 فلموں کا تقابلی جائزہ لیا جائے تو کبریٰ خان کی پہلی تین فلمیں (’نامعلوم افراد‘، ’جوانی پھر نہیں آنی 2‘ اور ’پرواز ہے جنون‘) اب تک 127 کروڑ کا بزنس کرچکی ہیں یعنی کبریٰ خان کی پہلی 3 فلموں نے مہوش حیات کی فلموں سے 34 کروڑ روپے زیادہ بزنس کیا۔

ہانیہ عامر کی پہلی تین فلمیں 100 کروڑ عبور نہیں کر پائیں لیکن ان کی تین فلموں (’جانان‘، ’نامعلوم افراد2‘ اور ’پرواز ہے جنون‘) کا بزنس 94 کروڑ رہا یعنی مہوش حیات کی فلموں سے ایک کروڑ زیادہ۔

اگران تمام ہیروئنز کی فی فلم کمائی کا اوسط نکالا جائے تو یہ کچھ اس طرح بنے گا۔

  • مہوش حیات 5 فلمیں، مجموعی کمائی 160 کروڑ فی فلم اوسط کمائی 32 کروڑ
  • ماہرہ خان 5 فلمیں، مجموعی کمائی 93 کروڑ فی فلم اوسط کمائی 19 کروڑ
  • کبریٰ خان 3 فلمیں، مجموعی کمائی 127 کروڑ فی فلم اوسط کمائی 42 کروڑ
  • ہانیہ عامر 3 فلمیں، مجموعی کمائی 94 کروڑ فی فلم اوسط کمائی 31 کروڑ
  • عروہ حسین 4 فلمیں، مجموعی کمائی 90 کروڑ فی فلم اوسط کمائی 22 کروڑ
  • عائشہ خان 2 فلمیں، مجموعی کمائی 83 کروڑ فی فلم اوسط کمائی 42 کروڑ
  • مایا علی ایک فلم، مجموعی کمائی 50 کروڑ فی فلم اوسط کمائی 50 کروڑ

یہی نہیں اگر اس فہرست میں اداکاروں یا ہدایتکاروں ڈائریکٹرز کو شامل کرلیا جائے تو اداکار احمد علی بٹ اور ہدایتکار ندیم بیگ کی پہلی 3 فلموں نے باکس آفس پر 170 کروڑ سے زیادہ کی کمائی کی یعنی وہ تو اس لسٹ میں سب سے آگے ہیں بلکہ بہت آگے ہیں۔

ابھی تو پاکستانی فلموں کے دو سپر اسٹارز ہمایوں سعید اور جاوید شیخ کا ذکر بھی نہیں کیا گیا جن کا بزنس 2 ارب روپوں سے بھی آگے ہوگا لیکن ان کی فلموں کی گنتی بھی زیادہ ہوگی۔

مزید خبریں :