دنیا
Time 02 اگست ، 2019

جاپان اور جنوبی کوریا کی اقتصادی جنگ شدت اختیار کر گئی

— فوٹو بشکریہ بلوم برگ

جاپان کی کابینہ نے جنوبی کوریا کو قابل بھروسہ اقتصادی شراکت داروں کی  "وائٹ لسٹ" سے نکالنے کی منظوری دے دی جس کے بعد دنوں پڑوسی ملکوں کے تعلقات مزید خراب اور گلوبل سپلائی چین متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

جاپان نے ایک ماہ قبل ہی اپنی کمپنیوں پر سیمی کنڈکٹر، اسمارٹ فون اور ہائی ٹیک ڈیوائز کی تیاری کے لیے استعمال ہونے والے صنعتی مواد کی برآمد کے لیے کیس ٹو کیس منظوری کی شرط عائد کی تھی۔

جاپان کے نئے اقدام پر عمل رواں ماہ کی 28 تاریخ سے ہوگا جس کے بعد فوجی مقاصد کے لیے قابل استعمال مواد کی برآمد کی منظوری سخت کر دی جائے گی۔

جس کے بعد جنوبی کورین برآمد کنندان کو ایکسپورٹ لائسنس رکھنے کے لیے اضافی انتظامی طریقہ کار اختیار کرنا پڑے گا۔

جاپان کا کہنا ہے کہ یہ اقتصادی اقدام جنوبی کوریا کے مشتبہ ایکسپورٹ کنٹرول کے جواب میں کیا گیا ہے جو کہ ان کی قومی سلامتی پر اثرانداز ہوتا ہے۔

جاپان کے اس فیصلے سے ہائی ٹیک سیکٹر اور بین الاقوامی سپلائی چین متاثر ہونے کا خدشہ ہے اور یہ ایسے وقت میں ہو گا جب چین اور امریکا کے درمیان اقتصادی جنگ اپنی شدت پر ہے۔

اینٹ کا جواب پتھر سے؟

جنوبی کوریا نے بھی تصدیق کی ہے کہ وہ ان اقدامات کا جواب جاپان کو اپنی وائٹ لسٹ سے نکال کر دے گا۔

کورین وزیر خزانہ ہانگ نامکی کا کہنا ہے کہ جاپان حکومت کے فیصلے نے بنیادی تعاون اور اعتماد کے تعلق کو نقصان پہنچایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ "اس پر ہم شدید احتجاج اور افسوس کا اظہار کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ ٹوکیو فوری طور پر اسے واپس لے۔"

جنوبی کوریا کے صدر مون جے ان نے جاپان کے فیصلے کو ناعاقبت اندیشی قرار دیا اور کہا کہ اس فیصلے سے گلوبل سپلائی چین متاثر ہوگی جس سے دنیا کی معیشت کو نقصان پہنچے گا۔

انہوں نے جاپان کو یہ فیصلہ فوری واپس لینے اور بات چیت کرنے کی پیش بھی کی۔

مزید خبریں :