قائد اعظم ٹرافی کیلئے کھلاڑیوں کا انتخاب شفافیت کے تقاضے پورے نہیں کرتا

فوٹو: فائل

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے اپنے اس دعوے کہ پیشہ ورانہ انداز میں نظام کو آگے لے کر چلنا چاہتے ہیں، کے برعکس ایک اور قدم اٹھایا ہے۔

پی سی بی نے 50 سال کے سابق ٹیسٹ کپتان راشد لطیف، 49 سال کے سابق ٹیسٹ کرکٹر ندیم خان اور سابق ٹیسٹ کپتان 45 سالہ مصباح الحق کو یہ ذمہ داری سونپی کہ ایمانداری اور شفافیت کے تقاضوں کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے نئے نظام کے ساتھ شروع ہونے والے ملک کے سب سے بڑے فرسٹ کلاس ٹورنامنٹ قائد اعظم ٹرافی کی دو،دو ٹیمیں منتخب کریں۔

گذشتہ روز منظر عام پر آنے والی ان ٹیموں کی فہرستhttps://urdu.geo.tv/latest/204393- کو دیکھنے کے بعد یہ بات مکمل طور پر عیاں ہوگئی کہ سلیکشن کرتے وقت انصاف اور اعداد و شمار کے برعکس فیصلے ہوئے۔

اگرچہ 37 ٹیسٹ اور166 بین الاقوامی ون ڈے کھیلنے والے سابق ٹیسٹ وکٹ کیپر راشد لطیف نے اس ٹیم سے متعلق بتایا کہ کھلاڑیوں کو منتخب کرتے وقت تین سال کی پرفارمنس اور مستقبل کی منصوبہ بندی کے ساتھ نوجوان اور پرجوش کھلاڑیوں کو ترجیح دی گئی البتہ حقائق اس کے برعکس نظر آتے ہیں۔

ٹیموں میں فیصل آباد، سوئی نادرن گیس کے بیشتر کرکٹرز کی بڑھتی عمر اور اوسط درجے کی پرفارمنس اس کمیٹی کے رکن مصباح الحق سے سوال کر رہی ہے کہ انہوں نے اس معاملے میں شفافیت کے تقاضے ملحوظ خاطر رکھے یا نہیں اور ان کی دونوں ٹیموں سے وابستگی بھی اس تناظر میں سوالات کو جنم دے رہی ہے۔

سینٹرل پنجاب کی سکینڈ ٹیم کے کپتان علی وقاص اس سال 26 دسمبر کو 30 ویں سالگرہ منا رہے ہیں، سرگودھا سے تعلق رکھنے والے دائیں ہاتھ کے بیٹسمین 84 فرسٹ کلاس میچوں میں 8 سنچریاں بنا چکے ہیں جب کہ پچھلے سیزن میں انہوں نے سوئی نادرن گیس کیلئے 6 میچوں میں صرف ایک نصف سنچری بنائی۔

پھر سینڑل پنجاب کیلئے منتخب ہونے والے 24 سالہ علی شان جو دائیں ہاتھ کے بیٹسمین ہیں، ان کا تعلق فیصل آباد سے ہے، علی شان نے 12 فرسٹ کلاس میچز میں صرف دو نصف سنچریاں بنائی ہیں، واپڈا کیلئے گذشتہ سیزن میں صرف ایک نصف سنچری بنانے میں کامیاب رہے۔

راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے 29 سال کے دائیں ہاتھ کے بیٹسمین زاہد منصور جن کی 89 فرسٹ کلاس میچوں میں رنز بنانے کی اوسط 28.28 ہے، واپڈا کیلئے قائد اعظم ٹرافی 19-2018ء میں پانچ میچوں میں 90 رنز بناکر سینٹرل پنجاب سکینڈ الیون کیلئے منتخب ہوگئے ہیں۔

دائیں ہاتھ کے بیٹسمین خرم شہزاد جو آئندہ سال 19 جنوری کو 38 ویں سالگرہ منا رہے ہیں، ان کا تعلق بھی فیصل آباد سے ہے اور اتفاق سے وہ بھی مصباح الحق کے ساتھ سوئی ناردرن گیس میں کھیلتے ہیں، قائد اعظم ٹرافی گریڈ ٹو میں صرف ایک نصف سنچری بنا کر وہ بلوچستان کیلئے کھیلیں گے۔

دوسری جانب پاکستان کیلئے 4 ون ڈے اور 2 ٹی 20 کھیلنے والے 29 سال کے دائیں ہاتھ کے تیز بولر عامر یامین جو سب جانتے ہیں کہ ٹی 20 کرکٹ پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں اور جنھوں نے سوئی سدرن گیس کیلئے گذشتہ سیزن میں صرف تین فرسٹ میچ کھیلے، انھیں جنوبی پنجاب کی ٹیم میں شامل کرنا مضحکہ خیز فیصلہ ہے۔

کچھ ایسا ہی سابق ٹیسٹ کپتان محمد حفیظ کو اس ٹیم میں شامل کر کے کیا گیا ہے، یاد رہے 55 ٹیسٹ کھیلنے والے 38 سال کے آل راؤنڈر گذشتہ برس ابوظہبی میں ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر چکے ہیں۔

دوسری حیران کن بات یہ ہے کہ 35 ٹیسٹ 287 ون ڈے اور 111 ٹی 20 کھیلنے والے 37 سال کے شعیب ملک کو جنوبی پنجاب سکینڈ الیون سے کھیلنے والی محدود اوورز کی ٹیم میں رکھنا سمجھ سے باہر ہے۔

ایک طرف گگو منڈی سے تعلق رکھنے والے دراز قد محمد عرفان کو جو کہ پاکستان کیلئے 2 ٹیسٹ 60 ون ڈے اور 20 ٹی 20 کھیلے، چھ ٹیموں میں سے کسی بھی ٹیم کی محدود اوورز کی کرکٹ میں رکھنے کی زحمت گوارا نہ کی گئی تو دوسری طرف گگو منڈی کے 32 سال کے بائیں ہاتھ کے بیٹسمین نوید یاسین جو گذشتہ سیزن میں صرف ایک فرسٹ کلاس میچ ملتان کیلئے کھیلے، انھیں جنوبی پنجاب سکینڈ الیون کی قیادت سونپ دی گئی ہے۔

قائد اعظم ٹرافی میں چھ ٹیمیں شرکت کر رہی ہیں ، جن کی تین ٹیموں کیلئے 'مینٹور' کے نام پر تین ٹیسٹ کرکٹرز 38 سالہ محمد سمیع، 39 سالہ اعزاز چیمہ اور 40 سالہ ذوالفقار بابر کو ایڈجسٹ کرنے کی کوشش کی گئی ہے، اب سوال یہ ہے کہ باقی تین ٹیموں کو کیا 'مینٹور' کی ضرورت نہیں یا پھر کھلاڑی ختم ہوگئے۔

کچھ ایسا ہی معاملہ ٹیموں کے منیجر اور کوچز بناتے وقت بھی دیکھنے میں آرہا ہے جسے دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ پیشہ ورانہ انداز میں کام کرنے کا راگ الاپنے والا بورڈ عملی اقدامات سے خاصا دور ہے۔

ایک طرف چیئرمین کہتے ہیں کہ بورڈ میں دو عہدے نہیں دیے جائیں گے، جس کی سب سے بڑی نفی تو وہ چیف ایگزیکٹو آفیسر وسیم خان کو متعدد ذمہ داریاں دے کر رہے ہیں اور اب جونیئر سلیکشن کمیٹی کے رکن ارشد خان کو بلوچستان کا کوچ بھی بنا دیا گیا ہے، پھر ورلڈ کپ کی سلیکشن کمیٹی سے فارغ کیے جانے والے توصیف احمد اور وسیم حیدر کو بھی کوچنگ کی ذمہ داریوں سے نوازا گیا ہے۔

ڈائریکٹر ڈومیسٹک ہارون رشید کے بھائی 56 سالہ عمر رشید کو سندھ کا اسسٹنٹ کوچ بنایا گیا ہے۔ 39 سال کی عمر میں پاکستان کیلئے ٹی 20 ڈیبیو کرنے والے رفت اللہ مہمند خیبر پختونخوا سکینڈ الیون کے کوچ بن کر نئی اننگز شروع کر رہے ہیں، تو اس سال 15 دسمبر کو 60 ویں سالگرہ منانے والے سابق ٹیسٹ کرکٹر راشد خان سندھ کے منیجر بن گئے ہیں۔

منیجمنٹ میں کیے گئے فیصلوں سے یہ بات صاف ظاہر ہے کہ مستقبل کی کوئی منصوبہ بندی کے بغیر تعلقات اور وقت گذاری کی بنیاد پر تقرریاں کی گئیں ہیں۔

مزید خبریں :