جب عبدالقادر نے عمران خان کو برملا جواب دیا


جمعے کی شب ایک بڑی خبر نے کرکٹ کی دنیا کو سوگوار کردیا۔ بھارت انگلینڈ آسٹریلیا سے صحافی دوست فون کرکے پوچھ رہے تھے کہ کیا واقعی عبدالقادر ہم سب کو چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔

شین وارن ، ہر بھجن سنگھ، لکشمن اور عمران طاہر اسپین گُرو کی المناک موت پر افسردہ تھے۔ عبدالقادر کو جب 1982 کے دورہ انگلینڈ میں عمران خان نے پاکستان ٹیم میں شامل کیا تو انگلش ماہرین اور کرکٹرز اس جادوگر کو دیکھ کر حیران رہ گئے، انہیں مشرق کے جادوگر کا نام دیا گیا۔

عبدالقادر نے لیگ اسپین کے فن کو نئی جدت دی اور ان کی گیندوں پر ویون رچرڈز،گریگ چیپل، جیف بائیکاٹ اور سنیل گاوسکر جیسے بیٹسمین مشکل میں دکھائی دیتے تھے۔ عبدالقادر ورلڈ کلاس اسپنر کے ساتھ ساتھ سچے اور کھرے شخص کے طور پر جانے جاتے تھے۔

گزشتہ سال اگست میں عمران خان نے وزیر اعظم کا حلف لینے کے لئے اپنے جن بے تکلف دوستوں کو مدعو کیا ان میں عبدالقادر بھی شامل تھے۔ وزیر اعظم ہاؤس میں اس تقریب کے بعد عمران خان پرانے کرکٹر دوستوں کے پاس آگئے ان میں وسیم اکرم، وقار یونس، رمیز راجا، مدثر نذر، انضمام، مشتا ق احمد، عاقب جاویداور جاوید میاں داد نمایاں تھے۔

عمران نے اس نشست میں اپنی اس پرانی خواہش کا اظہار کیا کہ ڈپارٹمنٹ کی ٹیموں کو ختم کرنا نا گزیر ہے۔ عبدالقادر نے بر ملا کہا عمران ان سب میں سے کسی میں ہمت نہیں ہے، براہ مہربانی ڈپارٹمنٹ کی ٹیموں کو بند نہ کرنا یہ بڑی غلطی ہوگی۔

عینی شاہدین کے مطابق عمران خان جو تھوڑی دیر پہلے وزیر اعظم کا حلف لے کر شیروانی میں ملبوس تھے وہ مسکرائے بغیر نہ رہ سکے، انہیں علم تھا کہ عبدالقادر سچ بولے بغیر نہیں رہ سکتے۔

کرکٹ کے حلقوں میں باؤ کے نام سے شہرت رکھنے والے عبدالقادر نے پیش امام کے گھر آنکھ کھولی وہ غریب فیملی سے عالمی شہرت یافتہ اسپنر بنے لیکن کلمہ حق بولنے سے نہیں ڈرتے تھے۔ عمران خان، مدثر نذر اور اقبال قاسم ان کے بے تکلف دوست تھے۔

2009 میں عبدالقادر کی منتخب کی ہوئی ٹیم نے لارڈز میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتا لیکن ٹیم منتخب کرنے کے بعد وہ پی سی بی چیئرمین اعجاز بٹ سے اختلافات کی وجہ سے مستعفی ہو چکے تھے۔

عبدالقادر اصول پسند شخص تھے، انہوں نے تحریک انصاف کو عمران خان کی وجہ سے جوائن کیا لیکن پی سی بی کی پالیسیوں پر کھل کر اظہار خیال کرتے تھے۔

عبدالقادر کے انتقال سے ایک ہفتہ قبل پاکستان کرکٹ بورڈ نے وزیر اعظم کے وژن کے مطابق صوبائی ٹیموں کولانے کا اعلان کر دیا اور ڈپارٹمنٹل کرکٹ کو ختم کر دیا۔

ماضی کے عظیم لیگ اسپنر اور کرکٹ کے حلقوں میں باو کے نام سے شہرت رکھنے والے عبدالقادر جمعے کی شب حرکت قلب بند ہونے سے انتقال کر گئے۔ 

ان کے انتقال سے کرکٹ کے حلقوں میں فضا سوگوار ہوگئی۔ عبدالقادر وزیر اعظم عمران خان کے بے تکلف دوستوں میں ایک تھے اور دور جدید میں اس فن کو زندہ کرنے میں ان کی بولنگ نے اہم کردار ادا کیا۔

عبدالقادر چیف سلیکٹر بھی رہے اور لاہور میں کرکٹ اکیڈمی چلاتے تھے، ان کے بیٹے عثمان قادر نے پاکستان انڈر 19 ٹیم کی نمائندگی کی۔ ٹیسٹ بیٹسمین عمر اکمل ان کے داماد ہیں۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کے اسپن لیجنڈ عبدالقادر لاہور میں انتقال کرگئے ، عبدالقادر جمعہ کی شب حرکت قلب بند ہوجانے کے سبب خالق حقیقی سے جا ملے وہ اسپتال لے جاتے ہوئے خالق حقیقی سے جا ملے۔

عبدالقادر نے 67 ٹیسٹ اور 104 ایک روزہ میچز میں پاکستان کی نمائندگی کی عبدالقادر کا شمار دنیائے کرکٹ کے مایہ ناز اسپنرز میں ہوتا تھا عبدالقادر نے ٹیسٹ کرکٹ میں 236 اور ون ڈے میں 132 وکٹیں حاصل کیں۔ انتقال سے ایک دن پہلے جمعرات کو لاہور میں ایک تقریب میں عبدالقادر کا کہنا تھا کہ اگر عمران خان نے غربت اور معیشت کو کنٹرول کر لیا تو پاکستان کو اس جیسا لیڈر نہیں مل سکتا، عمران خان نے وائٹ ہاوس میں ٹرمپ کے سامنے جس پرائیڈ کے ساتھ ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بات کی تھی پوری دنیا میں ہمت میں نہیں تھی کہ کشمیر پر بات کی۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے 70 سال میں مودی کو للکارا اور کشمیر کو آزادی کے قریب لے آئے ہیں۔

وسیم اکرم کہتے ہیں کہ عبدالقادر کی کمی ہمیشہ محسوس ہو گی، شعیب اختر نے کہا کہ وہ نئی نسل میں ان فن کو زندہ کرنے میں کامیاب ہوئے۔ عبدالقادرکے بارے میں سرفراز احمد نے کہا کہ وہ ایک عہد ساز شخصیت کے مالک تھے، ان کے جانے سے یہ عہد اپنے اختتام پر پہنچا، شاہد آفریدی نے کہا کہ عابد علی اور عبدالقادر نے پاکستان کو دنیا بھر میں پہچان دی۔

مزید خبریں :