26 ستمبر ، 2019
سری لنکا کے خلاف ون ڈے سیریز کے لئے پشاور سے تعلق رکھنے والے دائیں ہاتھ کے بیٹسمین اور آف بریک بولر افتخار احمد کے انتخاب پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔
افتخار اگرچہ پاکستان کے لیے ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی 20 سطح پر بین الاقوامی مقابلوں میں حصہ لے چکے ہیں، تاہم اس کے باوجود ان کی سلیکشن پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔
قومی ٹیم کے چیف سلیکٹر اور ہیڈ کوچ مصباح الحق، افتخار احمدکی سلیکشن کے دفاع میں کہہ چکے ہیں کہ محمد حفیظ کی عدم دستیابی میں یہ آل راؤنڈر کو خود کو ثابت کرنے کا سنہری موقع ہوگا۔
افتخار احمد نے 2015ء میں اظہرعلی کی قیادت میں انگلینڈ کے مقابلے پر شارجہ میں ون ڈے ڈیبیو بھی کیا تھا۔
2016ء میں دورہ انگلینڈ پر مصباح الحق ہی تھے، جنھوں نے افتخار احمد کو چیف سلیکٹر انضمام الحق سے درخواست کرکے اسکواڈ کا حصہ بنایا تھا اور اگست 2016ء میں افتخار احمد کو اوول ( لندن) پر چوتھے ٹیسٹ میں ڈیبیو بھی کروا دیا تھا۔
شعیب ملک اور محمدحفیظ کی موجودگی میں اس آل راؤنڈر کو تواتر کے ساتھ مواقع نہ مل سکے، لیکن اب شعیب ملک ون ڈے کرکٹ کو خیر باد کہہ چکے ہیں اور محمد حفیظ سری لنکا سیریز میں ٹیم کا حصہ نہیں تو یہ افتخار احمد کے لیے خود کو ثابت کرنے کا ایک شاندار موقع ہے۔
افتخار احمد کی خوش قسمتی ہے کہ اس وقت مصباح الحق ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر کی دوہری ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں ، جو بڑی حد تک آل راؤنڈر کی صلاحیتوں کے معترف دکھائی دیتے ہیں۔
2ون ڈے میچوں میں 8رنز اور ایک وکٹ حاصل کرنے والے افتخار احمد نے فرسٹ کلاس کرکٹ میں گیارہ اور “ لسٹ “ اے کرکٹ میں 8سینچریاں بنارکھی ہیں جب کہ وہ آج کل عمدہ فارم میں بھی ہیں ۔
پاکستان سوپر لیگ سیزن فور 2019ء میں نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف کراچی کنگز کے لیے افتخار احمد نے 18 گیندوں پر 5چوکوں اور 2چھکوں کی مدد سے 44 رنز بنائے تھے۔
جب کہ دبئی میں پاکستان سوپر لیگ کے 20 ویں میچ میں جہاں کراچی کنگز نے لاہور قلندرز کو شکست دی تھی، افتخار احمد میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے تھے۔
یہی نہیں اس سال راولپنڈی میں منعقد ہونے والے “ پاکستان کپ” ون ڈے ٹورنامنٹ میں افتخار احمد نے پنجاب کے لیے 2سینچریوں کے ساتھ 100.83کی اوسط سے چار میچوں میں 301رنز اسکور کیے تھے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ آل راؤنڈر کے “ ٹیگ” کے ساتھ افتخار احمد بین الاقوامی سطح پر سری لنکا کے خلاف سیریز میں خود کو منوانے میں کتنا کامیاب رہتے ہیں۔