08 نومبر ، 2019
حکومت پاکستان نے سکھ برادری کا دیرینہ مطالبہ پورا کر دیا اور وزیراعظم عمران خان 9 نومبر یعنی کل گوردوارہ دربار صاحب میں توسیع اور کرتار پور راہداری کا افتتاح کرنے جا رہے ہیں۔
کرتارپور میں واقع گوردوارہ دربارصاحب سکھ مت کے ماننے والوں کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے جو کہ لاہور سے تقریباً 120 کلومیٹر اور پاک بھارت سرحد سے صرف 4 کلومیٹر کی دوری پر دریائے راوی کے کنارے ایک چھوٹے سے گاؤں کوٹھے پنڈ میں واقع ہے۔
یہ گاؤں پنجاب کے ضلع نارووال کی تحصیل شکر گڑھ میں آتاہے اور سفید رنگ کا یہ خوبصورت گوردوارہ دور سے دیکھنے میں ایک پرندےکی مانند لگتا ہے۔
صرف 9 ماہ کے عرصے میں تعمیر کی جانے والی کرتار پور راہداری ایک ویزہ فری کوریڈور ہے جس کے ذریعے بھارت سے آنے والے سکھ یاتری صبح گوردوارہ دربار صاحب آکر اسی شام کو واپس چلے جایا کریں گے۔
کرتارپورراہداری کے حوالےسے پاکستان اور بھارت کے درمیان طے پانے والے معاہدے میں کہا گیا ہے کہ اس راستے سے روزانہ بھارت سے 5 ہزار سکھ یاتریوں کو آنے کی اجازت ہو گی۔
بارڈر ٹرمینل میں سکھ یاتریوں کی سہولت کے لئے 130 کاؤنٹر بنائے گئے ہیں،جہاں ان کے پاسپورٹ شناخت یا پرمٹ کی اسکینگ اور بائیو میٹرک تصدیق کی جائےگی جب کہ سکھ یاتریوں سے 20 ڈالرفی کس سروس چارجز وصول کئے جائیں گے تاہم بابا گرونانک کے 550 ویں جنم دن پر یہ فیس وصول نہیں کی جائے گی۔
امیگریشن کے بعد یاتری ان خوبصورت بسوں میں ساڑھے4 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرکے گردوارہ دربار صاحب پہنچیں گے۔
کرتارپور راہداری سے آنے والے یاتری ایک مخصوص دروازے سے گردوارہ دربارصاحب میں داخل ہوں گے، جہاں وہ مذہبی رسومات کی ادائیگی کے بعد اسی شام واپس بھارت چلے جایا کریں گے۔
یاتریوں کو گوردوارہ دربار صاحب کےعلاوہ پاکستانی حدود میں کہیں بھی داخلے کی اجازت نہیں ہوگی، اس مقصد کے لئے کرتار پور راہداری اور دربار صاحب تک سڑک کی دونوں جانب اونچےجنگلےاورخار دار تاریں لگادی گئی ہیں۔