دنیا
Time 19 نومبر ، 2019

سوئیڈن نے وکی لیکس کے بانی کیخلاف جنسی زیادتی کے الزام کی تحقیقات روک دیں

سویڈن کے پراسیکیوٹر نے دو برس قبل بھی جولین اسانج کے خلاف  تحقیقات ختم کرنے کا اعلان کیا تھا،فوٹو:فائل

سوئیڈن نے وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کے خلاف جنسی زیادتی کے مقدمے کی تحقیقات ایک بار پھر بند کرنے کا اعلان کردیا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق سوئیڈن کے پراسیکیوٹر کی جانب سے جولین اسانج کے خلاف ریپ مقدمے کی تحقیقات کو کمزور شواہد کی بنیاد پر  بند کرنے کا فیصلہ کیا گیاہے۔

واضح رہے کہ جولین اسانج پر 2010ء میں سوئیڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں وکی لیکس کانفرنس کے دوران دو خواتین کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے اور دیگر جنسی جرائم کا الزام تھا تاہم اسانج نے ہمیشہ ان الزامات کی تردید کی ہے۔

سوئیڈن کے پراسیکیوٹر نے دو برس قبل بھی جولین اسانج کے خلاف جاری ریپ کے الزام کی تحقیقات ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

تاہم رواں سال اپریل میں لندن میں ایکواڈور کے سفارتخانے میں 7 سال کی پناہ کے بعد ان کی گرفتاری کے بعد سوئیڈش حکام نے ایک بار پھر تحقیقات شروع کرنے کا اعلان کیا تھا جو کہ اب دوبارہ بند کردی گئی ہیں۔

واضح رہے کہ جولین اسانج اس وقت لندن کی ایک جیل میں ضمانت کی شرائط کی خلاف ورزی کے جرم میں 50 ہفتے قیدکی سزا کاٹ رہے ہیں۔اس کے علاوہ وہ امریکی حکومت کو بھی ملکی دفاعی راز افشا کرنے کے الزام میں مطلوب ہیں۔

آسٹریلیا میں پیدا ہونے والے کمپویٹر پروگرامر جولین اسانج کو امریکی دفاعی ادارے کے کمپیوٹروں میں موجود خفیہ معلومات تک رسائی حاصل کرنے کی سازش کے الزامات کا  سامنا ہے۔ اس جرم کی پاداش میں انھیں 5 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

سنہ 2006 سے اب تک وکی لیکس ہزاروں خفیہ دستاویزات شائع کر کے مشہور ہو چکا ہے۔ یہ خفیہ معلومات فلم انڈسٹری سے لے کر قومی سلامتی اور جنگوں سے متعلق رازوں پر مشتمل ہیں۔

وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو رواں سال اپریل میں لندن میں ایکواڈور کے سفارت خانے سے گرفتار کیا گیا تھا جہاں انہوں نے لندن کی ایک عدالت کی طرف سے ضمانت  مسترد کیئے جانے کے بعد 2012ء میں  پناہ لے لی تھی۔

 برطانوی عدالت نے انہیں سوئیڈن بھیجنے کا حکم جاری کیا تھا۔ سوئیڈن میں اسانج پر جنسی ہراسانی اور زیادتی کے الزامات لگائے گئے تھے جن سے وہ انکار کر رہے تھے۔

ان کے مطابق یہ الزامات ان پر امریکا حوالگی کے معاملے میں لگائے گئے ہیں جہاں انہیں لاکھوں کی تعداد میں دستاویز وکی لیکس پر جاری کرنے پر مقدمات کا سامنا کرنا پڑتا۔

مزید خبریں :